مولانا جلال حیدر نقوی کی کتاب جنت البقیع تاریخ، حقائق اور دستاویز کا اجرا
62
M.U.H
20/05/2025
نئی دہلی :مزارات جنت البقیع کے انہدام کے سو سال مکمل ہونے پر مولانا جلال حیدر نقوی کی کتاب جنت البقیع تاریخ، حقائق اور دستاویز کا اجرا باب العلم اوکھلا میں عمل میں آیا ۔ اس موقع پر پروفیسر اختر الواسع نے کہا کہ جنت البقیع سے ہمارا عقیدتی رشتہ ہے اور یہ مسئلہ کسی ایک فرقے سے مخصوص نہیں ہے بلکہ وہاں اہل بیت علیہم السلام، اصحاب کرام اور ازواج مطہرات کی قبریں منہدم کی گئی ہیں انہوں نے کہا کہ مولانا جلال حیدر نقوی قابل مبارک باد ہیں کہ جنہوں نے اس موضوع پر یہ تحقیقی کارنامہ انجام دیا ۔میں جانتا ہوں کہ انہوں نے مسئلہ فلسطین پر امام خمینی کی قدس کی تحریک کو ہندوستان میں زندہ رکھا ہے اور وہ اسی طرح جنت البقیع کے مسئلے کو بھی وہ اٹھا رہے ہیں۔
کتاب کے اجرا کے موقع پر جلسے کو خطاب کرتے ہوئے مولانا قاضی سید محمد عسکری نے فرمایا یہ کتاب جسے مولانا جلال حیدر صاحب نے ترتیب دیا ہے ایک سنگ میل ہے ۔ کتاب کے عنوان سے ہی یہ محسوس ہوتا ہے کہ بہت ہی موثر اور مفید کتاب تدوین پائی ہے ۔
مولانا محمد علی محسن تقوی نے کہا کہ یہ کتاب وقت کی ضرورت تھی ، اس لئے کہ ایک زمانہ تھا کہ آٹھ شوال کو مجالس ہوا کرتی تھیں اس کے بعد احتجاجات کا سلسلہ شروع ہوا۔ مگر آج علمی خدمات کے ذریعے بھی بقیع کے موضوع کو دوبارہ زندہ کیا جا رہا ہے اور یہ قابل ستائش اقدام ہے۔ بہرحال تحریک جنت البقیع سے متعلق یہ کتاب جتنا مواد یک جا موجود ہے اتنا مواد آپ کو شاید کہیں اور نہ ملے ، یہ کارنامہ قابل تعریف ہے ۔اس موقع پر مولانا رئیس احمد جارچوی نے کہا مولانا جلال حیدر صاحب قابل مبارکباد ہیں کہ انھوں نے بڑا کام کیا ہے ۔ یہ کتاب بہت اچھی لکھی گئی ہے، کتاب سے شعور پیدا ہوتا ہے ۔ لیکن کتاب لکھے کون ؟ جب کتاب پڑھنے والے نہیں ہیں ، جس قوم کو کتاب پڑھنے کا شعور نہ ہو اسے اپنی تاریخ یاد ہی نہیں رہتی ۔
جلسے میں مولانا مقصود الحسن قاسمی نےکہا میں سب سے پہلے کتاب کے مولف جناب جلال حیدر صاحب کو دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ سو سال پہلے جب جنت البقیع کو مسمار کیا گیا تھا تو اس وقت دار العلوم دیوبند کے مفتیان کرام نے متفقہ طور پر فتوی دیا تھا ۔
مولانا حیدر عباس نوگانوی نے کہا کہ میرے لئے اعزاز کی بات ہے کہ میں اس کتاب کے اجرا میں شامل ہوا ۔ جلال صاحب جس روز جامعۃ المنتظر میں داخل ہوئے تھے مجھے وہ وقت بھی یاد ہے ،مگر یہ اندازہ نہیں تھا کہ وہ ا س مشن اس تحریک کو اس منزل تک پہنچا دیں گے۔ اس موضوع پر یہ کتاب سنگ میل ثابت ہوگی ۔ایک دن وہ آئے گا جب جنت البقیع دوبارہ تعمیر ہوگی اور یہ کتاب وہاں رکھی جائے گی اور اس کتاب نے ماضی میں لکھنے والوں کو بھی حیات نو بخشی ہے ۔
اجرا کے موقع پر مولانا عادل فراز نقوی نے کہا کہ قابل مبارکباد ہیں مولانا جلال حیدر صاحب کہ جنہوں نے یہ عظیم علمی اور تحقیقی کارنامہ انجام دیا ہے ۔ یہ کتاب تحریک جنت البقیع کے حوالہ سے ایک قوی آواز ہے جو بلند ہوئی ہے اس بارے میں انہدام جنت البقیع کے فورا بعد تمام عالم اسلام خصوصا ہندوستان سے نہایت سخت رد عمل سامنے آیا لیکن زمانے کے گزرنے کے ساتھ وہ آوازیں کم رنگ ہوتی چلی گئیں۔ مگر ایک بار پھر اس کتاب کے ذریعے اس تحریک کو ایک نیا رنگ ملے گا۔
کتاب کا تعارف کراتے ہوئے مولانا جلال حیدر نقوی نے کہا کہ گزشتہ سالوں میں انہدام جنت البقیع کے موقع پر بہت سے خصوصی شمارے شائع ہوتے ہیں مگر ضرورت تھی کہ جنت البقیع کے سو سال مکمل ہونے پر سو سال کی تاریخ کو مختصر ہی صحیح مگر مستند طور پر کسی ایک کتاب میں جمع کیا جائے ہم نے اس سلسلے میں کام کیا اور ہمیں یہ کامیابی حاصل ہوئی خلافت کمیٹی اور شیعہ کانفرنس
۱۹۲۵ سے ۲۰۲۵ تک انہدام جنت البقیع کی جو ایک سو سالہ داستان غم ہے اس کا کسی ایک مجموعہ میں سمیٹنا بہت دشوار کام تھا مگر خدا کا شکر ہے کہ یہ کام انجام پایا ۔میں اس موقع پر مولانا عادل فراز صاحب ، نور ہدایت فاونڈیشن مولانا سجاد ربانی صاحب اور مولانا طالب حسین صاحب کا بہت شکرگزار ہوں کہ کہ جن کی مدد اس کتاب کی تکمیل میں قدم قدم پر مجھے حاصل ہوتی رہی میں تمام علماء کرام کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔اس موقع پر کثیر تعداد میں علماء کرام اور دانشوران ملت نے شرکت کی جلسے کا اغاز مولانا طالب حسین نے تلاوت کلام پاک سے کیا جبکہ نظامت کے فرائض معروف خطیب مولانا جنان اصغر مولائی نے انجام دیے یہ جلسہ آل انڈیا شیعہ کونسل کے زیر اہتمام منعقد ہوا۔