وقف قانون پر سپریم کورٹ میں سماعت 20 مئی تک کے لیے ملتوی، منگل کو عبوری راحت کے معاملے پر ہوگا غور
19
M.U.H
15/05/2025
سپریم کورٹ نے وقف (ترمیمی) ایکٹ، 2025 کے آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سماعت 20 مئی تک کے لیے ملتوی کر دی ہے۔ مرکزی حکومت کی طرف سے پیش سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ انہوں نے وقف معاملے میں عدالت عظمیٰ کے ذریعہ پہچانے گئے تین معاملوں پر تفصیلی جواب داخل کیا ہے۔
نئے سی جے آئی بھوشن رام کرشن گوائی نے کہا کہ اب اگلے منگل یعنی 20 مئی کو معاملے کی سماعت ہوگی۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے عدالت کو یقین دلایا کہ معاملے میں موجودہ حالت بنائے رکھی جائے گی۔ بنچ نے کہا کہ وہ 20 مئی کو 1995 کے گزشتہ وقف قانون کے التزامات پر روک لگانے کی گزارش کرنے والی عرضی پر غور نہیں کرے گی۔
وقف قانون کے آئینی جواز کو چیلنج کرنے والوں کی طرف سے موقف پیش کر رہے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل اور مرکزی حکومت کی نمائندگی کر رہے سالیسٹر جنرل تشار مہتہ سے پیر تک اپنے تحریری نوٹس جمع کرنے کو کہا گیا ہے۔ سی جے آئی نے درخواستوں پر سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہا، ’’ہم عبوری راحت کے معاملے پر ہی منگل کو غور کریں گے۔‘‘
اس سے پہلے سابق چیف جسٹس سنجیو کھنہ کی صدارت والی بنچ وقف (ترممی) ایکٹ کے خلاف دائر عرضیوں پر سماعت کر رہی تھی۔ حالانکہ جسٹس کھنہ 13 مئی کو عہدے سے سبکدوش ہو گئے۔
سپریم کورٹ نے 17 اپریل کو مرکزی حکومت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ 5 مئی تک وقف بائی یوزر سمیت وقف کی جائیداد کو نہ تو ڈی نوٹیفائی کرے گی اور نہ ہی مرکزی وقف کونسل و بورڈس میں کوئی تقرری کرے گی۔‘‘
چیف جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس آگسٹن جارج مسیح کی بنچ نے صاف کیا کہ سپریم کورٹ وقف قانون 1995 کے خلاف بھی کوئی عرضی قبول نہیں کرے گا۔ بنچ نے زبانی طور سے کہا، ’’ہم ایسی کوئی عرضی قبول نہیں کریں گے جس میں 1995 کے وقف قانون کے التزامات پر روک کی گزارش کی جائے۔ ہم یہ صاف کر رہے ہیں۔ صرف اس لیے کہ کوئی وقف ترمیمی قانون، 2025 کو چیلنج کرنے کی کوشش کر رہا ہے، تو کوئی اور بس اس معاملے میں کودنا چاہتا ہے اس لیے 1995 قانون کو چیلنج دینے پہنچ جائے، یہ بالکل قبول نہیں کیا جائے گا۔‘‘
اس درمیان تشار مہتہ نے کہا کہ کسی بھی معاملے میں مرکزی حکومت کی یہ یقین دہانی ہے کہ کسی بھی وقف املاک کو، جس میں وقف بائی یوزر کے ذریعہ قائم اثاثے بھی شامل ہیں، ڈی نوٹیفائی نہیں کیا جائے گا۔ اس سے پہلے لاء آفیسر نے یہ یقین دلایا تھا کہ نئے قانون کے تحت مرکزی وقف کونسل یا ریاستی وقف بورڈس میں کوئی تقرری نہیں کی جائے گی۔‘‘