ٹرمپ کا شام پر عائد پابندیاں ہٹانے کا اعلان، الجولانی سے ملاقات
14
M.U.H
14/05/2025
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام پر عائد سخت اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کر دیا، یہ پابندیاں گزشتہ برس اسد حکومت کے خاتمے کے بعد سے نافذ تھیں۔ انہوں نے یہ بیان ریاض میں سعودی سرمایہ کاری فورم سے خطاب کرتے ہوئے دیا، جہاں انہوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور ترک صدر رجب طیب اردوان سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا۔ٹرمپ نے کہا کہ شام نے کئی برسوں تک جنگ، قتل و غارت اور تباہی دیکھی ہے۔ اب وقت ہے کہ ہم ان کے ساتھ معمول کے تعلقات کی بحالی کی طرف قدم بڑھائیں۔ امریکی صدر نے کہا کہ پابندیاں ایک وقت میں ضروری تھیں، مگر اب شام کو دنیا کے سامنے کچھ خاص دکھانے کا وقت ہے، ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ نئی حکومت ملک کو استحکام اور امن کی طرف لے جائے گی۔ اس اعلان کے بعد شام کے شہر حمص اور لطاکیہ سمیت کئی شہروں میں جشن منایا گیا، شہری سڑکوں پر نکل آئے، سعودی اور شامی جھنڈے لہراتے رہے، نعرے بازی کی گئی۔
ریاض میں خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) سربراہی اجلاس سے قبل شام کے صدر احمد الشرع الجولانی سے ملاقات کی۔ خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی پول رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ واقعہ ٹرمپ کی انتظامیہ کے کچھ حصوں میں خدشات کے باوجود سامنے آیا ہے، کیونکہ القاعدہ سے ماضی کے روابط کی وجہ سے احمد الشرع کو واشنگٹن نے پہلے دہشت گرد قرار دیا تھا۔
امریکی اتحادی اسرائیل نے شام کے لیے پابندیوں میں ریلیف کی مخالفت کی ہے، لیکن ٹرمپ نے منگل کو کہا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور ترک صدر طیب اردوان، جو دونوں امریکی صدر کے قریبی ہیں، نے انہیں یہ اقدام اٹھانے کی ترغیب دی۔ ڈونلڈ ٹرمپ، تیل کی دولت سے مالا مال خلیجی ریاستوں کے چار روزہ دورے پر ہیں جس میں سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔
خلیجی خطے میں ٹرمپ کے چار روزہ دوسرے کے پہلے دن پرتعیش تقریب اور کاروباری معاہدے شامل تھے، جن میں سعودی عرب کی جانب سے امریکا میں سرمایہ کاری کے لیے 600 ارب ڈالر اور مملکت کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت میں 142 ارب ڈالر کا وعدہ شامل ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ آج سعودی عرب کا دورہ مکمل کرنے کے بعد قطر کے دارالحکومت دوحا جائیں گے جہاں وہ امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی اور دیگر حکام کے ساتھ ملاقاتیں کریں گے۔
قطر، جو امریکا کا ایک اہم اتحادی ہے، توقع ہے کہ امریکا میں سیکڑوں ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کرے گا۔ واضح رہے کہ احمد الشرع، جو القاعدہ کے سابق کمانڈر ہیں اور جنہوں نے دسمبر میں شام کے سابق صدر بشار الاسد کا تختہ الٹنے والی باغی افواج کی قیادت کی، کے ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ کی بات چیت کو قریب سے دیکھا جائے گا کیونکہ مبصرین اس سے اندازہ لگائیں گے کہ واشنگٹن، دمشق کے ساتھ اپنے تعلقات کو دوبارہ ترتیب دینے میں کتنا سنجیدہ ہے۔