کانگریس لیڈر اور رکنِ پارلیمنٹ راہل گاندھی کی شہریت سے متعلق جاری قانونی تنازع میں ایک نیا موڑ آ گیا ہے۔ الہٰ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے سکیورٹی وجوہات اور قانون و نظم و نسق کا حوالہ دیتے ہوئے اس معاملے کو رائے بریلی سے لکھنؤ کی خصوصی ایم پی-ایم ایل اے عدالت میں منتقل کرنے کا حکم دیا ہے۔
ہائی کورٹ نے یہ فیصلہ کیوں لیا؟
جسٹس برج راج سنگھ کی سنگل بنچ نے درخواست گزار ایس۔ وگنیش ششیر کی عرضی منظور کرتے ہوئے یہ حکم جاری کیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں دو بڑی وجوہات بیان کیں۔ پہلی یہ کہ درخواست گزار نے رائے بریلی میں اپنی جان کو سنگین خطرہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔ دوسری یہ کہ عدالت نے تسلیم کیا کہ رائے بریلی میں کارروائی کے دوران قانون و نظم و نسق بگڑنے اور عدالتی عمل میں مداخلت کا امکان موجود تھا۔
پورا معاملہ کیا ہے؟
کرناٹک کے لیڈر وگنیش ششیر نے راہل گاندھی کے خلاف ایک فوجداری درخواست دائر کی ہے، جس میں سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ الزام ہے کہ راہل گاندھی کے پاس برطانوی شہریت ہے، جو ہندوستانی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ ان پر جعلی پاسپورٹ رکھنے اور غلط معلومات فراہم کرنے کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں۔ یہ معاملہ ہندوستانی شہری تحفظ سنہیتا، پاسپورٹ ایکٹ اور غیر ملکی ایکٹ کے تحت درج کیا گیا ہے۔
۔22 دسمبر کی تاریخ اہم
رائے بریلی کی خصوصی ایم پی-ایم ایل اے عدالت اس معاملے کا پہلے ہی نوٹس لے چکی تھی اور کوتوالی پولیس سے جانچ رپورٹ طلب کی گئی تھی۔ اب اس کیس سے متعلق تمام فائلیں لکھنؤ کی عدالت منتقل کی جائیں گی۔ اس ہائی پروفائل معاملے کی اگلی سماعت 22 دسمبر 2025 کو لکھنؤ کی خصوصی عدالت میں ہوگی۔