پاکستان کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا ناممکن لگ رہا ہے : عمر عبداللہ
24
M.U.H
18/12/2025
جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کا معمول پر آنا فی الحال ناممکن نظر آتا ہے۔ بدھ کے روز انہوں نے کہا کہ دہشت گردانہ واقعات میں اضافہ اور اسلام آباد میں حکومتی سطح پر سنجیدگی کی کمی کے باعث پاکستان کے ساتھ تعلقات کی بحالی فی الوقت ممکن دکھائی نہیں دیتی۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ مکالمہ ہی واحد راستہ ہے، لیکن بات چیت کے لیے ضروری سازگار ماحول واضح طور پر نظر نہیں آ رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا ماحول پیدا کرنے کی پوری ذمہ داری پاکستان پر عائد ہوتی ہے۔ وزیر اعلیٰ عبداللہ نے پہلگام اور دہلی میں ہونے والے حملوں سمیت حالیہ سکیورٹی خلاف ورزیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ زمینی حقیقت اب بھی معاندانہ ہے اور ایسے حالات میں ہندوستان سے ان اشتعال انگیزیوں کو نظرانداز کرنے کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ جب تک دہلی (دھماکے) جیسے واقعات ہوتے رہیں گے، تعلقات کے معمول پر آنے کا تصور کرنا مشکل ہے۔ عمر عبداللہ نے واضح کیا کہ تعلقات کو معمول پر لانے میں پیش رفت سے پہلے پاکستان کو کئی محاذوں پر ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔
پہلگام حملے پر عمر عبداللہ کا ردِعمل
پہلگام حملے پر بات کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ ایک نہایت گھناؤنا حملہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایسا واقعہ تھا جس میں لوگوں کو قطار میں کھڑا کیا گیا، ان کے مذہب کی بنیاد پر الگ کیا گیا اور پھر بے رحمی سے گولیاں مار دی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ کا خون کیسے نہیں کھولے گا؟ میں ملک کے دیگر حصوں کے لوگوں کو یہ بتانا چاہتا تھا کہ جموں و کشمیر کے عوام کسی بھی صورت میں اس سے متفق نہیں ہیں۔ اسمبلی اجلاس شروع ہونے سے پہلے ہی لوگ خود سڑکوں پر نکل آئے تھے اور متاثرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر رہے تھے۔
عمر عبداللہ نے وزیر اعلیٰ کے عہدے کو ’بے اختیار‘ قرار دیا
اسی دوران عمر عبداللہ نے جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ کے عہدے کو ’بے اختیار‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں ملک کی طاقتور ریاستوں میں سے ایک کی قیادت کرنے کے بجائے ایک ایسے مرکز کے زیرِ انتظام خطے کی قیادت کرنے کی مجبوری کا سامنا ہے، جس کے پاس کسی بھی ریاست کے وزیر اعلیٰ کے مقابلے میں بہت کم اختیارات ہیں۔ عبداللہ نے موجودہ انتظامی نظام پر سخت تنقید کی اور لیفٹیننٹ گورنر کی مسلسل مداخلت کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے مرکز سے ریاستی درجہ بحال کرنے کے لیے ایک واضح ہدف مقرر کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔