’ووٹ آن لائن ڈیلیٹ نہیں کیا جا سکتا‘، راہل گاندھی کے سنگین الزام پر الیکشن کمیشن نے کیا اپنا دفاع
22
M.U.H
18/09/2025
لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی کے ذریعہ آج کی گئی پریس کانفرنس میں الیکشن کمیشن پر عائد کردہ مبینہ ’ووٹ چوری‘ کے نئے الزامات نے ہلچل پیدا کر دی ہے۔ اس پریس کانفرنس کے بعد الیکشن کمیشن نے اپنے دفاع میں فوری بیان بھی جاری کر دیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے راہل گاندھی کے ذریعہ چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار کے خلاف عائد کردہ سبھی الزامات کو بے بنیاد اور غلط قرار دیا ہے۔
دراصل راہل گاندھی نے دہلی کے اندرا بھون آڈیٹوریم میں منعقد پریس کانفرنس کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ 2024 کے لوک سبھا انتخاب میں بڑے پیمانے پر ’ووٹ چوری‘ ہوئی۔ انھوں نے خاص طور سے کرناٹک کے مہادیوپورا اسمبلی حلقہ اور مہاراشٹر کے راجورا اسمبلی حلقہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں ہزاروں ووٹوں میں ہیرا پھیری کی گئی ہے۔ راہل گاندھی نے کرناٹک کے الند انتخابی حلقہ کا ذکر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس اسمبلی حلقہ میں 6018 ووٹوں کو ڈیلیٹ کرنے کی کوشش ہوئی۔ یہ بھی مطلع کیا گیا کہ ایک معاملہ ایسا سامنے آیا جب کسی باہری طاقت نے سسٹم کو ہیک کر کے ووٹ ہٹائے تھے۔
راہل گاندھی کے ان الزامات کا جواب دیتے ہوئے الیکشن کمیشن نے ایک بیان جاری کیا ہے۔ اس نے راہل گاندھی کے الزامات کو سرے سے خارج کرتے ہوئے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار کے خلاف عائد کردہ سبھی الزامات بے بنیاد اور حقائق کے اعتبار سے غلط ہیں۔ اپنے آفیشیل بیان میں کمیشن نے کہا ہے کہ ’’راہل گاندھی کے ذریعہ عائد کردہ الزامات غلط اور بے بنیاد ہیں۔ کسی بھی ووٹ کو آن لائن ڈیلیٹ نہیں کیا جا سکتا۔ عوام ایسا نہیں کر سکتی، جیسا کہ راہل گاندھی نے سمجھا ہے۔‘‘ الیکشن کمیشن نے اپنے دفاع میں یہ بھی کہا کہ ووٹ ڈیلیٹ کرنے سے قبل متاثرہ شخص کو اپنی بات رکھنے کا پورا موقع دیا جاتا ہے۔
غور کرنے والی بات یہ ہے کہ الیکشن کمیشن نے 2023 میں الند اسمبلی حلقہ میں ووٹ ڈیلیٹ کیے جانے سے متعلق بھی وضاحت پیش کی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس اسمبلی حلقہ میں ووٹ ڈیلیٹ کرنے کی کچھ کوششیں ہوئی تھیں، لیکن وہ ناکام رہی تھیں۔ اس معاملے میں الیکشن کمیشن نے خود ایف آئی آر درج کرائی تھی۔
بہرحال، کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ’’ہمیں نہیں پتہ کہ 2023 کے اسمبلی انتخاب میں مجموعی طور پر کتنے ووٹ ہٹائے گئے، لیکن یہ تعداد 6018 سے کہیں زیادہ تھی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ یہ معاملہ تب سامنے آیا جب ایک بوتھ سطح کے افسر نے دیکھا کہ اس کے چچا کا ووٹ ہٹا دیا گیا ہے۔ جانچ کرنے پر پتہ چلا کہ پڑوسی کے نام پر ووٹ ہٹایا گیا۔ جب اس نے پڑوسی سے پوچھا تو اس نے کہا کہ اس نے کوئی ووٹ نہیں ہٹایا۔ نہ تو ووٹ ہٹانے والے کو اور نہ ہی جس کا ووٹ ہٹایا گیا، اسے اس کی جانکاری تھی۔ واقعی میں، کسی باہری طاقت نے سسٹم کو ہیک کر کے یہ ووٹ ہٹائے تھے۔
راہل گاندھی نے پریس کانفرنس میں مہاراشٹر کے راجورا اسمبلی حلقہ کی بھی مثال پیش کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’راجورا میں 6850 ووٹرس کو غیر قانونی طریقے سے جوڑا گیا ہے۔ کرناٹک کے آلند میں ہمیں ووٹ ہٹانے کے معاملے ملے، جبکہ راجورا میں ووٹ جوڑنے کے ثبوت ملے۔ لیکن اصل ایشو وہی ہے۔ یہ سب ایک ہی سسٹم کے ذریعہ ہو رہا ہے۔‘‘ ساتھ ہی وہ کہتے ہیں کہ ’’یہ صرف کرناٹک یا مہاراشٹر تک محدود نہیں ہے بلکہ ہریانہ، اتر پردیش اور دیگر ریاستوں میں بھی ہو رہا ہے۔ ہمارے پاس اس کے پختہ ثبوت ہیں۔‘‘