’زیادہ تر ریاستوں میں ایس آئی آر کے دوران دستاویز کی ضرورت ہی نہیں‘، الیکشن کمیشن کا دعویٰ
26
M.U.H
18/09/2025
گزشتہ 2 ماہ سے بہار میں جاری ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) کی اپوزیشن نے سڑک سے لے کر پارلیمنٹ تک سخت مخالفت کی۔ اس معاملہ کو سپریم کورٹ میں بھی پیش کیا گیا، جہاں عدالت کو کہنا پڑا کہ اگر بے ضابطگی پائی گئی تو ایس آئی آر عمل کو ہی منسوخ کر دیا جائے گا۔ اب تازہ ترین پیش رفت میں ایس آئی آر کو لے کر الیکشن کمیشن کے افسران نے بڑا دعویٰ کیا ہے۔ افسران کے مطابق زیادہ تر ریاستوں میں ایس آئی آر کے وقت دستاویزات کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ افسران نے اس دعوے کی حمایت میں دلیلیں بھی دی ہیں۔
بدھ (17 ستمبر) کو الیکشن کمیشن کے افسران نے کہا کہ ملک کی زیادہ تر ریاستوں میں نصف سے زائد ووٹرس کو آئندہ ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) کے دوران کسی دستاویز کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دستاویز اور ووٹرس کی تفصیلات پہلے سے ہی ان ریاستوں کی گزشتہ ’گہری نظرثانی کی فہرست‘ میں درج کی جا چکی ہیں۔
افسران کے مطابق زیادہ تر ریاستوں میں خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) 2002 سے 2004 کے درمیان ہوئی تھی۔ اُسی سال کی ووٹر لسٹ کی بنیاد پر آئندہ ایس آئی آر کرایا جائے گا۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے سمجھایا کہ بہار میں 2003 کی ووٹر لسٹ کا استعمال رواں سال کے ایس آئی آر کے لیے کیا گیا۔ دہلی میں گزشتہ ایس آئی آر 2002 اور اترا کھنڈ میں 2006 میں ہوا تھا۔ ان ریاستوں کی اس وقت کی ووٹر لسٹ متعلقہ سی ای او (چیف الیکٹورل آفیسر) کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔
بہار میں جاری کردہ ہدایات کے مطابق 2003 کے ایس آئی آر میں درج تقریباً 4.96 کروڑ ووٹرس (کل ووٹرس کا 60 فیصد) کو تاریخ پیدائش یا جائے پیدائش ثابت کرنے کے لیے کسی اضافی دستاویز کی ضرورت نہیں ہوگی۔ انہیں صرف اسی لسٹ کا متعلقہ حصہ دکھانا ہوگا۔ حالانکہ تقریباً 3 کروڑ ووٹرس (40 فیصد) جائے پیدائش یا تاریخ پیدائش ثابت کرنے کے لیے 12 مقرر کردہ دستاویزات میں سے ایک دینا ضروری ہوگا۔