یمن: ہندوستانی نرس نمیشا کی پھانسی ٹل گئی، سزائے موت سے عین قبل ملی خوشخبری
25
M.U.H
15/07/2025
یمن کی جیل میں بند ہندوستانی نرس نمیشا پریا کے لیے آج کا دن خوشخبری لے کر آیا ہے۔ ان کی پھانسی ٹل گئی ہے، کیونکہ ’بلڈ منی‘ یعنی خون بہا سے متعلق مذاکرہ مثبت ماحول میں آگے بڑھتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ نمیشا کے کنبہ اور مقتول طلال عبدو مہدی کے کنبہ میں خون بہا سے متعلق فی الحال کوئی حتمی سمجھوتہ نہیں ہوا ہے، لیکن بہتر ماحول میں پہلا مرحلہ طے پایا، اس لیے نمیشا کی پھانسی کو فی الحال ملتوی کرنے کا فیصلہ لیا گیا۔ پھانسی ملتوی ہونے کی اطلاع جیل اتھارٹی کے ذریعہ دی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ نمیشا معاملے میں مفتی اعظم ابو بکر احمد بذات خود متاثرہ عبدو مہدی کے کنبہ سے بات چیت کر رہے ہیں۔ پہلے دن کی بات چیت مثبت رہی، جس کی وجہ سے آگے بھی بات چیت کی گنجائش بچی ہوئی ہے۔ اس ماحول کو دیکھتے ہوئے یہ پھانسی ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ یمن کے محکمہ انصاف نے اس سے قبل جیل اتھارٹی سے 16 جولائی کو نمیشا پریا کی سزائے موت کو عملی جامہ پہنانے کی ہدایت دی تھی۔ یعنی پھانسی پر چڑھائے جانے سے ٹھیک ایک روز قبل اس سزا کو ملتوی کر دیا گیا ہے۔ نمیشا پر اپنے بزنس پارٹنر عبدو مہدی کے قتل کا الزام ہے اور یمن کی عدالت نے قانونی کارروائی کے بعد ان کے لیے سزائے موت مقرر کی ہے۔
واضح رہے کہ 2008 میں کیرالہ سے یمن پہنچی نمیشا پریا پر 2017 میں طلال عبدو مہدی کے قتل کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ نمیشا تب سے ہی یمن کی ثنا جیل میں بند ہے۔ رواں سال کے شروع میں اسے پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔ رواں ماہ ہی پھانسی کی تاریخ کا اعلان بھی کر دیا گیا۔ اس کے بعد نمیشا کو بچانے کی کوششیں شروع ہو گئیں۔ نمیشا پریا انٹرنیشنل کونسل نامی ایک ادارہ بنایا گیا ہے جو لگاتار خون بہا کو پیش نظر رکھتے ہوئے سرگرم ہے۔ دراصل یمن میں شریعہ قانون کے تحت کہا گیا ہے کہ اگر متاثرہ کنبہ پیسہ لے کر چاہے تو قصوروار کو معاف کر سکتا ہے۔ نمیشا کو بچانے کے لیے ہندوستان کی مرکزی حکومت کے افسران سے لے کر مفتی اعظم ابو بکر احمد اور نمیشا کا کنبہ فعال ہے۔ نمیشا کی ماں تو طویل وقت سے یمن میں ہی موجود ہیں اور بیٹی کی زندگی بچانے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔
بہرحال، نمیشا پریا کی پھانسی کی تاریخ فی الحال صرف ملتوی ہوئی ہے،پھانسی پر روک نہیں لگائی گئی ہے۔ یعنی اب بھی خطرہ برقرار ہے۔ ہندوستان کے افسران اور مفتی اعظم لگاتار یمن میں طلال عبدو کے کنبہ کو منانے میں مصروف ہیں۔ نمیشا کے کنبہ نے طلال کے کنبہ کو ایک ملین ڈالر (تقریباً 8.5 کروڑ روپے) دینے کی پیش کش کی ہے۔ حالانکہ خون بہا کے لیے راضی ہونا یا نہ ہونا، یہ فیصلہ طلال کے کنبہ کو ہی کرنا ہے۔ طلال کا کنبہ اگر صاف انکار کر دیتا ہے تو پھر کوئی متبادل نہیں بچے گا، یعنی نمیشا کو تختۂ دار پر چڑھا دیا جائے گا۔