سپریم کورٹ کا ووٹر تصدیق پر روک سے انکار، شناخت کے لیے آدھار، ووٹر اور راشن کارڈ شامل کرنے کی ہدایت
23
M.U.H
10/07/2025
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بہار میں ووٹر فہرست کی خصوصی گہری نظرثانی (اسپیشل انٹینسیو ریویژن، ایس آئی آر) کے عمل پر فوری روک لگانے سے انکار کر دیا ہے۔ تاہم، عدالت نے ایک اہم ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ ووٹر کی شناخت کے لیے آدھار کارڈ، ووٹر کارڈ اور راشن کارڈ کو تسلیم کیا جائے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ شہریوں کی شناخت کے عمل میں ان دستاویزات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
جسٹس سدھانشو دھولیا اور جسٹس جوئے مالا باگچی کی بنچ نے اس معاملے میں داخل کئی عرضیوں پر سماعت کی، جن میں الیکشن کمیشن کے اس اقدام کو چیلنج کیا گیا تھا۔ بنچ نے دورانِ سماعت کہا کہ اگر الیکشن کمیشن کو شہریوں کی شہریت کی جانچ کرنی تھی تو اس پر بروقت قدم اٹھایا جانا چاہیے تھا، اب تاخیر ہو چکی ہے۔ عدالت نے یہ بھی نشاندہی کی کہ شہریوں کی شہریت کی جانچ وزارت داخلہ کا دائرۂ اختیار ہے اور یہ کام ووٹر فہرست کی نظرثانی کے دوران نہیں ہونا چاہیے۔
الیکشن کمیشن کی طرف سے سینئر وکلا راکیش دیویدی، کے کے وینوگوپال اور منیندر سنگھ نے دلائل پیش کیے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 326 کے تحت ووٹ ڈالنے کے لیے ہندوستانی شہریت لازمی شرط ہے، اس لیے کمیشن کی کارروائی جائز ہے۔
وہیں عرضی گزاروں میں سے ایک کی جانب سے سینئر وکیل گوپال شنکر نارائنن نے کہا کہ اس عمل سے تقریباً 7.9 کروڑ شہری متاثر ہوں گے اور نہ صرف آدھار بلکہ ووٹر کارڈ جیسے بنیادی شناختی دستاویزات کو بھی تسلیم نہیں کیا جا رہا۔
اس مقدمے میں سپریم کورٹ کا عبوری فیصلہ بہار کے لاکھوں ووٹروں کے لیے بڑی راحت مانا جا رہا ہے۔ عدالت نے جہاں اس عمل کو روکنے سے انکار کیا، وہیں شناخت کے متبادل ذرائع کو تسلیم کرنے کی ہدایت دے کر ممکنہ خطرے کو کم کیا ہے۔
یہ معاملہ سیاسی طور پر بھی کافی اہم ہے، کیونکہ آر جے ڈی کے رکن پارلیمان منوج جھا، ٹی ایم سی کی مہوا موئترا اور کانگریس کے کے سی وینوگوپال سمیت کئی اپوزیشن لیڈروں نے اس کارروائی کو من مانی قرار دیتے ہوئے اس کی منسوخی کا مطالبہ کیا ہے۔
اب تمام فریقین کی نظریں 28 جولائی پر مرکوز ہیں، جب عدالت اس مقدمے کی اگلی سماعت کرے گی اور فیصلہ ہوگا کہ آیا بہار کے لاکھوں ووٹروں کے مستقبل پر یہ عمل اثرانداز ہوگا یا نہیں۔