تبت پر چین نے جبری قبضہ کیا، اروناچل کی سرحد جغرافیائی طور پر تبت سے ملتی ہے: پیما کھانڈو
30
M.U.H
10/07/2025
اروناچل پردیش کے وزیر اعلیٰ پیما کھانڈو نے ایک انٹرویو میں چین کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’ہماری ریاست کی سرحد چین سے نہیں بلکہ تبت سے لگتی ہے اور چین کا بار بار اروناچل پردیش کے علاقوں کے نام بدلنے کا عمل حقیقت کو بدل نہیں سکتا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ سرکاری طور پر تبت اب چین کے ماتحت ہے، یہ سچ ہے لیکن تاریخی اور جغرافیائی طور پر دیکھا جائے تو اروناچل پردیش کی سرحد تبت سے ہی لگتی ہے، چین سے نہیں۔
وزیر اعلیٰ پیما کھانڈو کے مطابق اروناچل پردیش کی بین الاقوامی سرحد تین ملکوں سے لگتی ہے- بھوٹان سے تقریباً 150 کلومیٹر، تبت سے قریب 1200 کلومیٹر اور میانمار سے تقریباً 550 کلومیٹر۔ انہوں نے کہا کہ تبت پر چین نے 1950 کی دہائی میں جبراً قبضہ کیا تھا، جس کی وجہ سے آج یہ چین کے کنٹرول میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخی دستاویز بھی اس سچائی کی تصدیق کرتے ہیں۔
کھانڈو نے 1914 کے شملہ سمجھوتے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت یہ ہندوستان-تبت سرحد تھی اور اس میں برطانوی ہندوستان، چین اور تبت کے نمائندوں نے حصہ لیا تھا۔ چین کے ذریعہ اروناچل پردیش میں جگہوں کے نام بدلنے کے معاملے پر کھانڈو نے کہا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ چین نے اب تک پانچ بار ہماری ریاست میں کئی جگہوں کے نام بدلنے کی کوشش کی ہے، ہمیں ان کی اس عادت کی جانکاری ہے اور وزارت خارجہ نے ہمیشہ اس کا مناسب جواب دیا ہے۔
کھانڈو نے مزید کہا، ’’مجھے لگتا ہے کہ پچھلی بار جب چین نے اروناچل پردیش میں کئی جگہوں کا نام بدلا تھا..اگر میں غلط نہیں ہوں تو یہ ان کی پانچویں کوشش تھی۔ اس لیے یہ ہمارے لیے کوئی حیرانی کی بات نہیں ہے۔ ہم چین کی عادت سے واقف ہیں۔ سرکاری طور پر وزارت خارجہ چین کی اس عادت سے نمٹتا ہے اور چین کو جواب دیا گیا ہے۔‘‘