مہاراشٹر: مذہب کی تبدیلی روکنے کے لیے سخت قانون بنایا جائے گا
23
M.U.H
10/07/2025
ممبئی: مہاراشٹرا کے ریونیو وزیر چندرشیکھر باونکولے نے بدھ کو اعلان کیا کہ ریاست میں مذہب کی تبدیلی (دھرم پریورتن) کو روکنے کے لیے ایک سخت قانون بنایا جائے گا۔ ریاستی اسمبلی میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن انوپ اگروال اور دیگر ارکان کی طرف سے اٹھائے گئے مسئلے پر بحث کا جواب دیتے ہوئے وزیر نے کہا کہ وہ وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس سے بات کریں گے تاکہ مذہب تبدیلی کے خلاف سخت دفعات والا قانون بنایا جا سکے۔
وزیر باونکولے نے مزید بتایا کہ انہوں نے دھولے-نندوربار کے ڈویژنل کمشنر کو ہدایت دی ہے کہ علاقے میں موجود غیر مجاز چرچوں کی تفتیش کریں اور انہیں چھ ماہ کے اندر منہدم کریں۔ اس پر بی جے پی کے رکن اسمبلی اتل بھٹکلکر نے سوال کیا کہ ان غیر مجاز مذہبی ڈھانچوں کے خلاف کارروائی کے لیے چھ ماہ کا وقت کیوں دیا جا رہا ہے؟
انہوں نے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔ جواب میں وزیر نے کہا کہ کسی بھی کارروائی سے پہلے شکایتوں کی مکمل جانچ ضروری ہے تاکہ حقائق کی تصدیق کی جا سکے۔ بی جے پی کے ایک اور رکن اسمبلی سنجے کوٹے نے کہا کہ مذہب کی تبدیلی صرف نندوربار میں ہی نہیں بلکہ ریاست کے دیگر آدیواسی علاقوں میں بھی ہو رہی ہے۔
اراکین اسمبلی نے دعویٰ کیا کہ دھولے ضلع کے نوپور علاقے میں آدیواسیوں اور غیر آدیواسیوں کو عیسائی مذہب قبول کرنے کے لیے لالچ دیا جا رہا ہے۔ وزیر باونکولے کے مطابق حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور مذہب کی تبدیلی کو روکنے کے لیے جلد ہی ایک سخت قانون لانے کی تیاری کر رہی ہے تاکہ ریاست میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھا جا سکے۔