بڑی بین الاقوامی کمپنیاں بھی اسرائیلی جنگی جرائم میں شریک ہیں:اقوام متحدہ
34
M.U.H
02/07/2025
مقبوضہ فلسطینی سرزمین پر اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر برائے انسانی حقوق فرانسسکا البانی نے اپنی تازہ رپورٹ میں، ہتھیار بنانے والی بین الاقوامی فرموں سے لے کر ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیوں سمیت 60 سے زائد عالمی کمپنیوں کی جانب سے؛ غیر قانونی صہیونی بستیوں کی تعمیر اور غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیلی جنگی جرائم کی اندھی حمایت پر روشنی ڈالتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یہ تمام عالمی کمپنیاں، "فلسطینی عوام کی اجتماعی نسل کشی" میں عمدی طور پر شریک ہیں۔ اپنی رپورٹ میں حکومتوں، انسانی حقوق کے محافظوں، عالمی کمپنیوں اور یونیورسٹی ماہرین کے جاری کردہ 200 سے زائد بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے، فرانسسکا البانی نے اسرائیل کے ساتھ تجارت کو روکنے اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی پر مذکورہ کمپنیوں کے سربراہان کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ بھی کیا۔
27 صفحات پر مشتمل اپنی دستاویزی رپورٹ میں، فرانسسکا البانی نے تاکید کی کہ اسرائیل کی جانب سے نسل کشی پر مبنی جنگ کے تسلسل کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ "یہ جنگ بہت سے فریقوں کے لئے منافع بخش ہے"! مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں انسانی حقوق کے حوالے سے اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر نے اس بات پر بھی تاکید کی کہ مذکورہ عالمی کمپنیوں کے "اسرائیلی اپارتھائیڈ ریاست" اور "غیر قانونی یہودی بستیوں کی تعمیر" کے ساتھ "مالی تعلقات" استوار ہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹر نے لاک ہیڈ مارٹن اور لیونارڈو جیسی اسلحہ ساز کمپنیوں کا نام بھی لیا اور لکھا کہ ان کے ہتھیار غزہ کی پٹی میں عام شہریوں کے قتل عام کے لئے بے دھڑک استعمال ہو رہے ہیں۔ فرانسسکا البانی نے کیٹرپلر اور ایچ ڈی ہنڈائی جیسی بھاری مشینری فراہم کرنے والی عالمی کمپنیوں کا نام بھی لیا اور تاکید کی کہ یہ کمپنیاں فلسطینی شہریوں کی املاک و گھروں کو بلڈوزر جیسی اپنی مصنوعات کے ذریعے تباہ کرنے میں "موثر کردار" ادا کر رہی ہیں۔ فرانسسکا البانی نے اپنی رپورٹ میں الفابیٹ، ایمیزون، مائیکروسافٹ اور آئی بی ایم جیسی ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیوں کا حوالہ بھی دیا اور ان کمپنیوں کو "فلسطینی شہریوں کی نگرانی" اور "غزہ کی وسیع تباہی" کے لئے اسرائیل کے "اہم آلات" قرار دیا۔ اپنی رپورٹ میں اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر نے قابض اسرائیلی فوج کو "مصنوعی ذہانت" کے آلات کی فراہمی کے حوالے سے پالانٹیر ٹیکنالوجیز (Palantir Technologies) کا بھی بطور خصوصی ذکر کیا ہے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر برائے انسانی حقوق کی یہ رپورٹ کل بروز جمعرات، 3 جولائی کے روز اقوام متحدہ کی 47 رکنی انسانی حقوق کونسل کے سامنے پیش کی جائے گی جبکہ اسرائیل و امریکہ نے جاری سال کے آغاز سے ہی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے علیحدگی اختیار کر رکھی ہے جس کی وجہ ان دونوں ممالک کی جانب سے مبینہ طور پر "اسرائیل مخالف تعصب" قرار دی گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس کونسل کے پاس قانونی طور پر "لازم الاجراء" حکم جاری کرنے کا کوئی اختیار نہیں، تاہم وہ مقدمات جو اقوام متحدہ کی تحقیقات کے ذریعے دستاویزی شکل اختیار کر جاتے ہیں، بعض اوقات بین الاقوامی قانونی چارہ جوئی کا سبب بھی قرار پاتے ہیں!