نئی دہلی: کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے جی ایس ٹی (مال و خدمات ٹیکس) کے نفاذ کے آٹھ سال مکمل ہونے کے موقع پر منگل کو الزام لگایا کہ یہ نظام اقتصادی ناانصافی کا ایک ہتھیار بن چکا ہے اور اسے وزیر اعظم نریندر مودی کے چند ارب پتی دوستوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف نے موجودہ جی ایس ٹی نظام میں اصلاحات کی وکالت کی اور کہا کہ ہندوستان ایسے ٹیکس نظام کا حقدار ہے جو صرف مخصوص طبقے کے لیے نہیں بلکہ سب کے لیے کام کرے۔ واضح رہے کہ جی ایس ٹی یکم جولائی 2017 کو نافذ کیا گیا تھا۔
راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ (سابقہ ٹوئٹر) پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا: آٹھ سال بعد، مودی حکومت کا جی ایس ٹی کوئی ٹیکس اصلاح نہیں بلکہ اقتصادی ناانصافی اور کارپوریٹ بھائی چارے کا ایک ظالمانہ ہتھیار ہے۔ اسے غریبوں کو سزا دینے، ایم ایس ایم ای (چھوٹے و درمیانے کاروبار) کو تباہ کرنے، ریاستوں کو کمزور کرنے اور وزیر اعظم کے کچھ ارب پتی دوستوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اچھا اور آسان ٹیکس دینے کا وعدہ کیا گیا تھا، مگر ہندوستان کو پانچ مختلف شرحوں والا ایک پیچیدہ نظام ملا، جسے 900 سے زائد بار ترمیم کیا جا چکا ہے۔ راہل گاندھی نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ یہاں تک کہ پاپ کارن اور کریم بن بھی جی ایس ٹی کے دائرے میں آ چکے ہیں۔ کانگریس لیڈر نے الزام لگایا کہ جی ایس ٹی پورٹل ایک روزانہ کی بنیاد پر ہراسانی کا ذریعہ بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا: ہندوستان کے سب سے بڑے روزگار پیدا کرنے والے شعبے ایم ایس ایم ای کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد سے 18 لاکھ سے زیادہ کاروبار بند ہو چکے ہیں۔ اب عام شہری چائے سے لے کر ہیلتھ انشورنس تک ہر چیز پر جی ایس ٹی دے رہا ہے، جبکہ کارپوریٹ طبقہ سالانہ ایک لاکھ کروڑ روپے سے زائد کی ٹیکس چھوٹ سے لطف اندوز ہو رہا ہے۔
راہل گاندھی کے مطابق، پیٹرول اور ڈیزل کو جان بوجھ کر جی ایس ٹی کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے، جس سے کسانوں، ٹرانسپورٹروں اور عام لوگوں کو نقصان ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید الزام لگایا: غیر بی جے پی حکومت والی ریاستوں کو سزا دینے کے لیے جی ایس ٹی کے بقایا جات کو بھی ایک ہتھیار بنایا گیا ہے، جو مودی حکومت کی وفاق دشمن پالیسی کا ثبوت ہے۔
راہل گاندھی کا کہنا تھا کہ جی ایس ٹی، متحدہ ترقی پسند اتحاد (یو پی اے) کا ایک دور اندیش نظریہ تھا، جس کا مقصد ہندوستانی بازاروں کو متحد کرنا اور ٹیکس نظام کو آسان بنانا تھا، لیکن اس کا ناقص نفاذ اور سیاسی تعصب اس وژن سے دھوکہ ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ: ایک ترمیم شدہ جی ایس ٹی ایسا ہونا چاہیے جو عوام دوست، کاروبار کے لیے سازگار، اور حقیقی وفاقی جذبے پر مبنی ہو۔ ہندوستان ایک ایسے ٹیکس نظام کا حقدار ہے جو صرف بااختیار لوگوں کے لیے نہیں بلکہ ہر ہندوستانی کے لیے ہو، تاکہ چھوٹے دکانداروں سے لے کر کسانوں تک، سب کو ملک کی ترقی میں برابر کا حصہ مل سکے۔