ایران کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، امید ہے ایران اس جنگ میں کامیاب ہوگا: اردوغان
23
M.U.H
21/06/2025
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ صہیونی حکومت خطے میں بدامنی اور انتشار پھیلانے کے لیے نہ صرف ایران بلکہ شام اور لبنان پر بھی حملے کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے سفارتی مذاکرات کے دوران ہی ایران پر حملہ کر کے اپنی جارحانہ پالیسی کو واضح کر دیا ہے۔
ترک صدر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری اسرائیلی حملوں کے خلاف کوئی مؤثر اقدام اٹھانے میں ناکام رہی ہے۔
اردوغان نے کہا کہ ایران کو اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے اور انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایران اس جنگ میں کامیابی حاصل کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ امت مسلمہ کو اسرائیلی جارحیت کے خلاف متحد اور مضبوط موقف اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ خطے میں مزید خونریزی اور بدامنی روکی جا سکے۔
ترک صدر نے کہا کہ اسرائیل کا مقصد جنگ کو پورے خطے میں پھیلانا ہے تاکہ خطے کے تمام ممالک عدم استحکام کا شکار ہو جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی حکومت نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی امن اور استحکام کی سب سے بڑی دشمن ہے۔
اردوغان نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کے خلاف کوئی مؤثر اقدام نہیں کر رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے یہ حملہ ایسے وقت میں کیا جب واشنگٹن اور تہران کے درمیان مذاکرات جاری تھے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایران کا دفاع مکمل طور پر جائز ہے اور ہمیں امید ہے کہ ایران اس جنگ میں کامیاب ہوگا۔
اردوغان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف سنجیدہ اور عملی اقدامات کیے جائیں تاکہ خطے میں امن قائم ہو سکے۔
اردوغان نے کہا کہ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم سب متحد ہوں اور اسرائیل کے اصل چہرے کو دنیا کے سامنے آشکار کریں۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے فلسطینی بھائیوں کی بھرپور حمایت کرنی چاہیے، کیونکہ اسرائیل کی فلسطین کے خلاف جارحیت نے پورے خطے میں آگ لگا دی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج عالم اسلام کو درپیش چیلنجز کا حل صرف اتحاد میں ہے۔ اسرائیل کی جارحانہ پالیسیوں کے خلاف خاموشی نے ہی اسے مزید جری بنایا اور آج یہ جارحیت ایران تک پہنچ گئی ہے۔
ترک صدر نے اسرائیلی حکومت کی پالیسیوں کو تاریخی تناظر میں دیکھتے ہوئے کہا کہ 90 سال قبل ہٹلر نے دنیا کو جنگ کی آگ میں جھونکا تھا، اور آج نیتن یاہو بھی اسی راستے پر گامزن ہے۔
انہوں نے عالمی برادری اور مسلم دنیا سے مطالبہ کیا کہ اسرائیلی توسیع پسندانہ عزائم کے خلاف متحد ہو کر مؤثر قدم اٹھایا جائے تاکہ خطے میں مزید تباہی کو روکا جا سکے۔