میری رائے کانگریس کے کچھ لیڈروں سے مختلف ہے: ششی تھرور
19
M.U.H
20/06/2025
ترواننت پورم:کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) کے رکن ششی تھرور نے جمعرات کو کہا کہ پارٹی قیادت میں کچھ لیڈران سے ان کے اختلافات ضرور ہیں، لیکن نیلامبور اسمبلی حلقے میں ضمنی انتخابات کے پیش نظر وہ اس وقت اس معاملے پر کچھ نہیں کہیں گے۔ تھرور نے یہاں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس، اس کی قدریں اور اس کے ممبران انہیں بے حد عزیز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ 16 سال سے پارٹی کارکنوں کے ساتھ قریبی رشتہ رکھتے ہوئے کام کر رہے ہیں اور ان کارکنوں کو وہ اپنا قریبی دوست اور بھائی مانتے ہیں۔
تھرور نے کہا کہ اگرچہ کانگریس قیادت میں کچھ افراد کے ساتھ میری رائے مختلف ہے۔ آپ لوگ جانتے ہیں کہ میں کس بارے میں بات کر رہا ہوں، کیونکہ ان میں سے کچھ مسائل عوامی طور پر سامنے آ چکے ہیں، جن پر میڈیا نے بھی خبریں دی ہیں۔ تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ ان کے اختلافات قومی قیادت سے ہیں یا ریاستی قیادت سے۔
ترواننت پورم سے ممبر پارلیمان ششی تھرور نے اشارہ دیا کہ وہ ممکنہ طور پر ضمنی انتخاب کے نتائج کے بعد ان اختلافات پر بات کریں گے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ نیلامبور ضمنی انتخاب کی انتخابی مہم میں شامل کیوں نہیں تھے، تو تھرور نے کہا کہ انہیں مہم میں شامل ہونے کے لیے مدعو ہی نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ میں وہاں نہیں جاتا جہاں مجھے بلایا نہ گیا ہو۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ پارٹی کارکنوں کی محنت رنگ لائے اور نیلامبور سے متحدہ جمہوری محاذ (یو ڈی ایف ) کے امیدوار کو کامیابی حاصل ہو۔ وزیر اعظم نریندر مودی سے اپنی حالیہ ملاقات کے بارے میں تھرور نے کہا کہ اس دوران "آپریشن سیندور" کے تحت وفود کی دیگر ممالک کی دوروں اور وہاں ہونے والی بات چیت پر گفتگو ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ اس ملاقات میں ملکی سیاست کے کسی بھی مسئلے پر بات نہیں ہوئی۔ تھرور نے حکومت کی دعوت پر وفد کی قیادت کرنے کے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے صدر بنے تھے، تو انہوں نے صاف کیا تھا کہ ان کی توجہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی اور قومی مفاد پر ہے، نہ کہ کانگریس یا بی جے پی کی خارجہ پالیسی پر۔
انہوں نے کہا کہ میں نے آج بھی اپنا وہی مؤقف برقرار رکھا ہے۔ جب ملک سے متعلق کوئی مسئلہ سامنے آتا ہے تو ہم سب کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ ہم ملک کے لیے کام کریں اور آواز بلند کریں۔ آپریشن سیندور کے دوران جو کچھ میں نے کہا وہ میری ذاتی رائے تھی۔
تھرور نے کہا کہ میری خدمات مرکز کی طرف سے مانگی گئی تھیں۔ حقیقت یہ ہے کہ میری پارٹی نے یہ خدمات نہیں مانگی تھیں، اس لیے میں نے ایک ہندوستانی شہری کے طور پر اپنا فرض فخر سے نبھایا۔