وکرینی اور روسی حکام کے مابین جنگ بندی کے حوالے سے استنبول میں مذاکرات جاری ہیں، جبکہ یوکرینی صدر نے مذاکرات ناکام ہونے کی صورت میں عالمی رہنماؤں سے سخت ردعمل کی اپیل کی ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی پر دونوں ممالک کے حکام کے درمیان استنبول میں مذاکرات کا آغاز ہوگیا ہے۔ قبل ازیں البانیہ کے دارالحکومت ترانہ میں یورپی سربراہی اجلاس سے مختصر خطاب کرتے ہوئے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین کی اولین ترجیح بغیر کسی شرط کے جنگ بندی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر روسی وفد اس پر متفق نہیں ہو سکتا تو یہ واضح ہے کہ پوتن جنگ ختم نہیں کرنا چاہتے۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روس کے ساتھ مذاکرات میں جنگ بندی پر اتفاق نہ ہونے پر عالمی رہنماؤں سے سخت ردعمل کی اپیل کردی۔ واضح رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے جمعرات کے روز یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی کی جانب سے براہِ راست مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے اس کے بجائے ایک نچلی سطح کا وفد مجوزہ امن مذاکرات کے لیے بھیج دیا، جبکہ زیلنسکی نے کہا تھا کہ ان کے وزیر دفاع کیف کی مذاکراتی ٹیم کی سربراہی کریں گے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق، مارچ 2022 کے بعد یہ پہلی بار ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان براہِ راست بات چیت ہونے جا رہی ہے، تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دیے گئے اس بیان نے اس عمل کو سبوتاژ کیا ہے کہ جب تک وہ اور پوتن اکٹھے نہیں ہوتے اس وقت تک کوئی پیش رفت ممکن نہیں۔ اس صورتحال پر یوکرینی صدر زیلنسکی نے کہا تھا کہ پوتن کا مذاکرات میں ذاتی طور پر شرکت نہ کرنا اس بات کی علامت ہے کہ وہ جنگ کے خاتمے میں سنجیدہ نہیں، دوسری جانب، روس نے یوکرین پر الزام لگایا کہ وہ محض مذاکرات کا تاثر دے رہا ہے۔