نائب صدر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ ہوئی شروع، وزیر اعظم مودی ووٹ ڈالنے کے بعد پارلیمنٹ سے ہوئے روانہ
22
M.U.H
09/09/2025
نائب صدر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ پارلیمنٹ کے کمرہ نمبر F-101 Vasudha میں صبح 10 بجے شروع ہو گئی ہے، جو شام 5 بجے تک جاری رہے گی۔ اس دوران پی ایم مودی صبح 10 بجے سے قبل ہی پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے اور انھوں نے وقت پر اپنا ووٹ ڈالا۔ ووٹ ڈالنے کے بعد وہ پارلیمنٹ ہاؤس سے روانہ ہو گئے، کیوں کہ انھیں آج پنجاب اور ہماچل پردیش کا دورہ کرنا ہے، جہاں وہ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرہ علاقوں کا جائزہ لیں گے۔ واضح رہے کہ نائب صدر کے انتخاب کے لیے ووٹوں کی گنتی شام چھ بجے شروع ہوگی۔ جس کے نتائج کا اعلان آج رات دیر گئے یا بدھ کی صبح تک کر دیا جائے گا۔
کیا کہتے ہیں اعداد و شمار؟
لوک سبھا کے کل 543 ممبران پارلیمنٹ اور راجیہ سبھا کے 233 منتخب اور 12 نامزد ممبران نائب صدر کے انتخاب کے لیے ووٹ دیں گے۔ اس وقت راجیہ سبھا کی 5 اور لوک سبھا کی 1 نشست خالی ہے۔ جس کی وجہ سے ووٹوں کی کل تعداد 781 ہو جائے گی۔ ساتھ ہی بھارت راشٹرا سمیتی (BRS) نے اپنے 4 راجیہ سبھا ممبران پارلیمنٹ، بیجو جنتا دل نے اپنے 7 راجیہ سبھا ممبران پارلیمنٹ اور شیرومنی اکالی دل نے اپنے 1 لوک سبھا اور 2 راجیہ سبھا ممبران کو ووٹنگ سے دور رہنے کو کہا ہے۔
50 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والا ہوگا کامیاب
راجیہ سبھا کے جنرل سکریٹری پی سی مودی کو اس الیکشن کے لیے ریٹرننگ آفیسر مقرر کیا گیا ہے۔ نائب صدر کے لیے یہ انتخاب خفیہ رائے شماری کے تحت ہوگا۔ اس الیکشن میں 50 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار کامیاب تصور کیا جائے گا۔ اگر کسی بھی امیدوار کو اکثریت نہ ملی تو کم سے کم ووٹوں والے امیدوار کو ہٹا دیا جائے گا اور ترجیحی بنیادوں پر ووٹوں کی منتقلی کی جائے گی۔
کون سا ووٹ نہیں ہوگا قابلِ قبول؟
جیت یا ہار کا فیصلہ ہونے تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ اس کے علاوہ اگر کسی امیدوار کے نام کے سامنے واضح نشان نہیں ہے، یا غلط نشان والا بیلٹ پیپر ہے، یا بیلٹ پیپر پر بغیر دستخط کے ووٹنگ کی گئی ہے، تو ایسے ووٹ کو ناقابلِ قبول سمجھا جاتا ہے۔ اس الیکشن میں بی جے پی نمبر گیم میں آگے ہے لیکن اپوزیشن کی امیدیں بھی کم نہیں ہیں۔ اپوزیشن کو کراس ووٹنگ کے ذریعے الیکشن جیتنے کا یقین ہے۔ کیوں کہ صدر یا نائب صدر کے انتخابات میں امیدوار پارٹی نشان پر نہیں لڑتے اور تمام اراکین پارلیمنٹ آزادانہ طور پر ووٹ دے سکتے ہیں۔ اس وجہ سے اپوزیشن کو کراس ووٹنگ کی امیدیں ہیں۔