فلسطین میں اسلامی مزاحمت کی تحریک حماس نے اپنے بیانیے میں تاکید کی ہے کہ غزہ کی پٹی کے خلاف غاصب صیہونی رژیم کی تباہ کن جنگ کو 700 دن مکمل ہو چکے ہیں۔ ایک ایسی جنگ جو واضح طور پر نسل کشی کا انداز اپنائے ہوئے ہے اور اس میں نہتے شہریوں کو نشانہ بنا کر دسیوں ہزار عام شہری شہید اور لاپتہ کر دیے گئے جن میں زیادہ تر تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ اس بیانیے میں مزید کہا گیا ہے: "غاصب صیہونی فوج نے اس عرصے میں فضائی اور زمینی حملوں میں شدت لاتے ہوئے غزہ کے شہروں اور اسپتالوں، اسکولوں، بیکریوں، امدادی مراکز اور پناہ گزینوں کی خیمہ بستیوں سمیت اہم انفراسٹرکچر کو تباہ کیا ہے اور جان بوجھ کر ایسے ہزاروں طبی اور امدادی کارکنوں، صحافیوں اور انسانی ہمدردی کے تحت سرگرم کارکنوں کو شہید کیا ہے جنہیں بین الاقوامی قوانین کے تحت جنگ میں تحفظ حاصل ہوتا ہے۔" اسلامی مزاحمت کی تحریک حماس نے زور دے کر کہا: "یہ وحشیانہ جنگ نہ صرف نسل کشی اور نسلی تطہیر کی واضح مثال ہے بلکہ عالمی برادری کو دھمکیاں دینے اور ان کی تذلیل کرنے اور تمام بین الاقوامی قوانین اور اقدار کی خلاف ورزی کا بھی واضح مظہر ہے۔ نیتن یاہو کی کابینہ نے حد درجہ بے شرمی اور گستاخی سے فلسطینی عوام کی نابودی اور جبری جلاوطنی پر مبنی منصوبوں کا اعلان کیا ہے اور فلسطینی عوام پر ظلم و ستم جاری رکھا ہوا ہے اور ان پر اجتماعی بھوک اور فاقہ کشی اور بنیادی ضروریات سے مکمل محرومی تھونپ رکھی ہے۔"
حماس کے بیانیے میں مزید کہا گیا ہے: "دریں اثنا، امریکہ بھرپور انداز میں غاصب صیہونی رژیم کو سیاسی اور فوجی امداد فراہم کرنے اور بین الاقوامی اداروں کی جانب سے اسرائیل کے خلاف روک تھام کے اقدامات کو روکنے کے ذریعے صیہونی جرائم جاری رہنے کا براہ راست ذمہ دار ہے۔ سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے دیگر اداروں کی خاموشی اور بے حسی نے بھی یہ انسانی المیہ جاری رہنے کی راہ ہموار کی ہوئی ہے۔" حماس نے مزید کہا: "ایک طرف ہم جنگ کو روکنے اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ طے پانے کے لیے ضروری لچک دکھا رہے ہیں جبکہ نیتن یاہو جان بوجھ کر مانع تراشی اور تاخیر کے ذریعے ثالثوں کی کوششیں نتیجہ بخش ثابت ہونے میں رکاوٹیں پیدا کر رہا ہے۔ اس نے اپنی رژیم کے فاشسٹ مقاصد کے حصول کے لیے ایک نہ ختم ہونے والی جنگ جاری رکھی ہوئی ہے اور اسے حتی غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کی جانوں کی بھی کوئی پرواہ نہیں ہے۔"
اسلامی مزاحمت کی تحریک حماس نے ایک بار پھر عالمی برادری، عرب اور اسلامی ممالک اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے تئیں اپنی تاریخی ذمہ داری ادا کریں اور غاصب رژیم کو فوری طور پر مجرمانہ اقدامات روکنے پر مجبور کریں۔ حماس نے اعلان کیا: "صرف مذمت کے بیانات دینا کافی نہیں ہیں، اب عملی اقدام اور پابندیاں لگانے کا وقت ہے۔ اگر غاصب صیہونی رژیم کو بھاری قیمت ادا کرنے پر مجبور نہ کیا گیا تو وہ اپنے غیر انسانی اقدامات جاری رکھے گی۔" حماس نے دنیا بھر میں فلسطین کے حق میں عوامی مظاہروں کو سراہتے ہوئے اور غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے "الصمود بیڑے" کا خیرمقدم کرتے ہوئے عرب، اسلامی اور دنیا کی آزاد اقوام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے احتجاج اور سرگرمیوں کو مزید وسعت دیں تاکہ عالمی اتحاد اور دباؤ کے ذریعے غاصب صیہونی نظام کو توڑا جا سکے۔