فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے جامع غزہ معاہدے پر آمادگی ظاہر کر دی۔ الجزیرہ کے مطابق حماس نے بدھ کو ایک بیان میں آمادگی ظاہر کی ہے کہ وہ غزہ میں ایک جامع جنگ بندی قبول کرنے کیلئے تیار ہے اور اسرائیلی قیدیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں موجود قیدیوں کو رہا کرے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ غزہ میں تقریباً 48 قیدی موجود ہیں، جن میں سے 20 کے زندہ ہونے کا امکان ہے۔ الجزیرہ کے مطابق حماس نے اسرائیل کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے شمالی غزہ میں گھر پر حملہ کرکے "خوفناک جنگی جرائم" کا ارتکاب کیا، جس میں کم از کم 10 افراد شہید ہوئے۔
حماس نے اقوامِ متحدہ اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری مداخلت کرے، تاکہ غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کو روکا جاسکے، کیونکہ اسرائیلی فوج نے غزہ سٹی اور علاقے کے دیگر حصوں میں اپنے وحشیانہ حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیل نے غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے حماس کی تازہ ترین پیشکش کو مسترد کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزیرِاعظم کے دفتر کے بیان میں اسرائیل کے اس مؤقف کو دہرایا گیا کہ غزہ میں جنگ فوراً ان شرائط پر ختم ہوسکتی ہے، جو کابینہ نے طے کی، جن میں غزہ میں موجود تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور حماس کا غیر مسلح ہونا شامل ہے۔ واضح رہے کہ حماس نے ثالثوں کی پیش کردہ جنگ بندی کی تجاویز سے اتفاق کیا، لیکن اس نے یہ کہہ کر غیر مسلح ہونے سے انکار کر دیا ہے کہ یہ عمل صرف اُس وقت ممکن ہے، جب فلسطینی ریاست قائم ہو جائے۔