ایران، روس، چین اور شمالی کوریا عالمی نظام کے لیے خطرہ!: یورپی یونین
47
M.U.H
03/09/2025
لندن: یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ اور یورپی کمیشن کی نائب سربراہ کایا کالاس شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس اور مشرقی دنیا کے اتحاد پر آگ بگولہ ہوگئی ہیں!
کایا کالاس نے ایک پریس کانفرنس کے دوران دعوی کیا کہ چین کے صدر کا روس، ایران اور شمالی کوریا کے سربراہوں کے ساتھ کھڑا ہونا، صرف مغرب سے دشمنی پر مبنی تصویر نہیں بلکہ ان کے بقول اصول پر مبنی عالمی نظام کو کھلا چیلنج ہے۔
یورپی کمیشن کی نائب سربراہ نے دعوی کیا کہ ایشین طاقتوں کا ساتھ کھڑا ہونا کوئی علامتی اقدام نہیں تھا بلکہ ان کے بقول "آمریت پر مبنی نئے عالمی نظام!" کی تشکیل کی کوششوں کا حصہ تھا۔
قابل ذکر ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا پچیسواں سربراہی اجلاس اور شنگھائی پلس کانفرنس میں گلوبل ساؤتھ کے متعدد صدور، وزرائے اعظم اور دیگر اعلی عہدے داروں نے شرکت کرکے مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے اورعلاقائی بحرانوں کے راہ حل پیش کیے نیز مغربی ممالک کی پابندیوں کا مقابلہ اور اس کے اثرات کو محدود کرنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اور نئے اقتصادی نظام کی تشکیل پر زور دیا۔
انہیں فیصلوں اور اس کے بعد چند فریقی اور ملٹی پولر نظام کی تشکیل سے یورپ اور امریکہ پریشان دکھائی دے رہے ہیں جس پر یورپی کمیشن کی نائب سربراہ جو اس براعظم کی خارجہ پالیسی کی ذمہ دار بھی ہیں، آگ بگولہ ہوگئی ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ ملٹی پولر نظام کے نتیجے میں یورپ اور امریکہ کی یکطرفہ پالیسیوں کو بری طرح نقصان پہنچے گا اور اس کے نتیجے میں گلوبل ساؤتھ میں شامل ممالک کی خوشحالی کو کافی حد تک یقینی بنایا جا سکے گا۔