ریاستی درجہ کی بحالی کے لیے کانگریس کی پہل خوش آئند: وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ
41
M.U.H
16/07/2025
سری نگر: جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کانگریس پارٹی کی جانب سے وزیر اعظم کو ریاستی درجہ کی بحالی کے مطالبے پر مبنی خط لکھنے کا خیرمقدم کیا ہے اور اسے ایک مثبت پیش رفت قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم وہی مانگ رہے ہیں جو ہم سے وعدہ کیا گیا تھا۔"
عمر عبداللہ نے یہ بات جموں کے نواح میں ایک اسپتال کے افتتاح کے موقع پر نامہ نگاروں سے گفتگو کے دوران کہی۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام جموں و کشمیر کی عوام کی آواز کو مرکز میں اجاگر کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
قابل ذکر ہے کہ راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکا ارجن کھڑگے اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک مشترکہ خط لکھا ہے، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ آنے والے مانسون اجلاس میں جموں و کشمیر کو مکمل ریاستی درجہ دینے کے لیے قانون سازی کی جائے۔
عمر عبداللہ نے کانگریس قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ "یہ واقعی خوش آئند بات ہے۔ ہم کب سے اس دن کا انتظار کر رہے تھے کہ اپوزیشن جماعتیں جموں و کشمیر کی آواز کو دہلی اور پارلیمنٹ میں بلند کریں۔ میں کھڑگے صاحب اور راہل گاندھی کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے ریاستی درجے کے معاملے کو مرکز کے سامنے اٹھایا۔"
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ مطالبہ کوئی نئی چیز نہیں ہے،ریاستی درجہ ہمیں پارلیمنٹ، سپریم کورٹ اور عوامی وعدوں کے ذریعے بحال کیا جانا تھا۔ اب وقت آ چکا ہے کہ جموں و کشمیر کو دوبارہ مکمل ریاست کا درجہ دیا جائے۔
جب ان سے کانگریس کی جانب سے مانسون اجلاس کے پہلے دن پارلیمنٹ کا گھیراؤ کرنے کے ممکنہ منصوبے سے متعلق پوچھا گیا تو عمر عبداللہ نے کہا کہ ہماری کانگریس سے اس حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔ جب بات ہوگی تو ہم دیکھیں گے کہ ہمیں کیا کرنا ہے۔واضح رہے کہ جموں و کشمیر کو اگست 2019 میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد ریاست کے بجائے مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنا دیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے مختلف سیاسی جماعتیں، سماجی تنظیمیں اور عوامی نمائندے ریاستی درجہ کی بحالی کا مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں۔