صہیونی حکومت کی کمر توڑ دیں گے، ترجمان ایرانی وزارت دفاع
19
M.U.H
17/06/2025
ایران کی وزارتِ دفاع نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف جوابی کارروائی جاری رکھنے اور صہیونی حکومت کی کمر توڑنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے پریس ٹی وی پر ایک براہ راست انٹرویو میں وزارتِ دفاع کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل رضا طلائینیک نے کہا کہ ایرانی مسلح افواج اپنی جوابی کارروائیاں جاری رکھیں گی اور صیہونی حکومت کو ’ تباہ کن ضرب’ لگائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ’ ہماری قوم ایک مسلط کردہ جنگ کا سامنا کر رہی ہے اور دشمن ہماری قوم کے ہر طبقے کی طاقت اور مزاحمت کو نشانہ بنا رہا ہے۔’
بریگیڈیئر جنرل رضا طلائینیک نے ایران کے دفاعی مؤقف پر زور دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ملک اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لانے کے لیے تیار ہے، انہوں نے کہا کہ ’ہم دفاعی پوزیشن میں ہیں، لیکن ہم اپنی تمام تر جارحانہ اور دفاعی صلاحیتیں استعمال کر رہے ہیں، ہماری دفاعی محاذ کی خندقیں وسیع ہیں، اور ہر طبقے کے لوگ اس میں شامل ہیں۔‘ انہوں نے صہیونی حکومت کی جانب سے ایرانی شہریوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ’ پہلی ہی رات، دشمن نے عورتوں اور بچوں کو نشانہ بنا کر اپنی جارحیت ظاہر کر دی تھی،’ ان کا اشارہ جمعہ کی صبح اسرائیلی حملوں کی طرف تھا جن میں عورتوں اور بچوں سمیت متعدد شہری شہید ہوگئے تھے۔
شمالی تہران کے ایک رہائشی کمپلیکس پر کیے گئے حملے میں کل 60 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں 20 بچے بھی شامل ہیں، کچھ بچے اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ وزارت دفاع کے ترجمان نے مزید کہا کہ صہیونی حکومت طویل جنگ برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی، انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ’ دشمن ایک طویل جنگ کو جاری نہیں رکھ سکتا اور جیسے جیسے جنگ آگے بڑھے گی، صہیونی حکومت کی کمر ٹوٹ جائے گی۔’ بریگیڈیئر طلائینیک نے یہ بھی اعلان کیا کہ ایران نے آج (منگل کے روز) صہیونی حکومت کے خلاف اپنی جوابی کارروائیوں میں پہلی بار ایک نیا میزائل سسٹم استعمال کیا۔
انہوں نےکہا کہ،’ آج ہم نے پہلی بار اپنا ایک میزائل استعمال کیا ہے، اور صہیونی حکومت آئندہ ایسی مزید حیران کن چیزیں دیکھے گی۔’ خیال رہے کہ آج صبح ’ آپریشن وعدہ صادق سوم ’ کے نویں مرحلے میں ایران نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر بڑی تعداد میں میزائل اور ڈرونز برسائے۔ ایران کی جانب سے بڑے پیمانے پر جوابی کارروائی، جس کا آغاز جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب ہوا تھا، کوڈ نام ’ یا علی ابن ابی طالب’ کے تحت کی جا رہی ہے۔ یہ جوابی حملے اس وقت شروع ہوئے جب اسرائیلی فوج نے بلا اشتعال ایران پر جارحیت کی، جس میں کئی اعلیٰ ایرانی فوجی کمانڈرز، ایٹمی سائنسدانوں، اور خواتین و بچوں سمیت شہریوں کو شہید کیا گیا۔ اسرائیلی حکومت نے اب ایرانی آپریشنز کی براہ راست نشریات پر پابندی لگا دی ہے۔