پہلگام حملہ، آپریشن سندور اور جنگ بندی پر بحث کے لیے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلایا جائے: راہل گاندھی
24
M.U.H
11/05/2025
نئی دہلی: کانگریس پارٹی نے پہلگام دہشت گرد حملے، ’آپریشن سندور‘ اور ہندوستان و پاکستان کے درمیان حالیہ جنگ بندی کے اعلانات پر حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ ایک بار پھر دہرایا ہے۔ راہل گاندھی، ملکارجن کھڑگے اور جے رام رمیش کی جانب سے یکے بعد دیگرے بیانات اور خطوط کے ذریعے حکومت پر دباؤ بڑھایا گیا ہے کہ وہ ان سنگین قومی معاملات پر پارلیمنٹ کے اندر بحث کی اجازت دے۔
راہل گاندھی نے وزیر اعظم کو لکھے اپنے خط میں کہا ہے کہ عوام اور ان کے منتخب نمائندوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ پہلگام دہشت گردی، ’آپریشن سندور‘ اور جنگ بندی, جس کا پہلا اعلان امریکی صدر ٹرمپ نے کیا، جیسے حساس موضوعات پر پارلیمنٹ میں کھل کر بحث کر سکیں۔ راہل گاندھی نے اس موقع کو ایک ایسا موقع قرار دیا ہے جو ملک کے اجتماعی عزم اور یکجہتی کو ظاہر کر سکتا ہے۔
دوسری طرف راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکارجن کھڑگے نے بھی وزیر اعظم کو یاد دلایا ہے کہ اپوزیشن نے پہلے ہی 28 اپریل کو ایک خط کے ذریعے پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کا مطالبہ کیا تھا، تاکہ پہلگام حملے پر بات چیت کی جا سکے۔ کھڑگے کے مطابق، تازہ پیش رفت، جن میں ’آپریشن سندور‘ اور جنگ بندی کے اعلانات شامل ہیں، کے بعد یہ مطالبہ اور زیادہ اہم ہو گیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ راہل گاندھی کے خط میں کیے گئے مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔
وہیں، کانگریس کے جنرل سیکریٹری اور ترجمان جے رام رمیش نے اپنے تفصیلی بیان میں کہا کہ انڈین نیشنل کانگریس وزیر اعظم کی صدارت میں ایک آل پارٹی میٹنگ اور پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کا مطالبہ کرتی ہے تاکہ پہلگام حملہ، آپریشن سندور اور امریکہ سمیت دیگر فریقوں کے کردار پر بحث ہو سکے۔
جے رام رمیش نے امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو کی جانب سے ’نیوٹرل (غیر جانب دار) پلیٹ فارم‘ کا ذکر کیے جانے پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ کیا حکومت ہند نے شملہ معاہدے کو ترک کر دیا ہے؟ کیا ہم تیسرے فریق کی ثالثی کے لیے دروازے کھول چکے ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان سفارتی بات چیت دوبارہ شروع ہو رہی ہے تو ملک کو بتایا جائے کہ کن شرائط پر بات ہو رہی ہے اور اس کے بدلے ہمیں کیا حاصل ہوا۔
کانگریس نے وزیراعظم سے یہ بھی پوچھا ہے کہ دو سابق فوجی سربراہان کی جانب سے حالیہ صورتحال پر دیے گئے تبصروں پر وہ خود قوم کو جواب دیں، کیونکہ ان تبصروں سے سنگین خدشات نے جنم لیا ہے۔ اپنے بیان کے اختتام پر انہوں نے سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کی 1971 میں دکھائی گئی قیادت اور حوصلے کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو ایسے ہی واضح اور مضبوط قیادت کی ضرورت ہے۔