مولاناکلب جوادپر حملے کے مجرموں کو فوراًگرفتار کیاجائے :علماء
8
M.U.H
20/10/2025
لکھنؤ ۲۰ اکتوبر:امام جمعہ مولاناکلب جواد نقوی پر ہوئے شرپسندانہ حملے اور وقف کربلا عباس باغ کی املاک پر جاری ناجائز تعمیرات کے خلاف درگاہ حضرت عباس رستم نگر میں انجمن ہائی ماتمی کی جانب سے جلسے کاانعقاد ہواجس میں بڑی تعداد میں علماء نے بھی شرکت کی ۔جلسے میں انجمن ہائی ماتمی کے تمام اراکین اور علماء نے مشترکہ طورپر مولاناکلب جواد پر حملے کے مجرموں کی گرفتاری کے مطالبے کے ساتھ وقف عباس باغ کی کربلا اور حسین آباد ٹرسٹ کی املاک پر جاری ناجائز قبضوں ، غیر قانونی تعمیرات روکنے اور ٹرسٹ میں شفافیت کا مطالبہ کیا۔
مولانا تسنیم مہدی زید پوری نے کہاکہ افسوس یہ ہے کہ اوقاف کے متولیوں نے مولاناپر ہوئے حملے کی مذمت تک نہیں کی ۔انہیں معلوم ہوناچاہیے کہ اوقاف کے تحفظ کے لئے مولاناکلب جواد نقوی نے کتنی قربانیاں دی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ علماء پوری دیانت داری کے ساتھ کل بھی تھے اور آج بھی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ مولانا نے ہمیشہ قومی مسائل میں پیش قدمی کی ہے اور وہ اکیلے ہی کافی ہیں ۔
مولانا مشاہد عالم رضوی نے کہاکہ عقل کہتی ہے کہ مسائل کے حل کے لئے ایک لیڈر کا ہوناضروری ہے ۔باشعور قوم اپنے لیڈر کو خود تلاش کرتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ہماری قوم کے پاس ایک رہبر موجود ہے ۔قائد خود ابھر کرسامنے آتاہے اس کو بنایانہیں جاتا۔قائد کے لئے ضروری ہے کہ وہ دیانت دار ہویعنی قوم کاسودا کسی بھی حالت میں نہ کرے چاہے ماردیاجائے اور یہ صفت مولاناکلب جواد میں موجود ہے ۔انہوں نے کہاکہ مولاناکلب جوادصاحب کے لئے اتناہی کافی ہےکہ یہ اس خاندان سے ہیں جس نے آج تک دھوکانہیں دیا۔انہوں نے کہاکہ آج پوری دنیا کی نگاہیں شیعہ قوم پر ہیں ،اس لئے بہت شعور،بصیرت اور سنجیدگی کے ساتھ قدم اٹھانا چاہیے۔
مولانا غلام سرور نے اپنی تقریر میں کہاکہ ہم مولاناپر ہوئے حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اس حملے کے مجرموں کو پولیس فوری طورپر گرفتار کرے ۔انہوں نے کہاکہ قوم کو متحد ہوکر اس حملے کے مجرموں کی گرفتاری کے لئے احتجاج کرناچاہیے ۔انہوں نے کہاکہ کیا اتنی جرأت کے ساتھ کوئی قوم کے حق میں آواز اٹھاسکتاہے ؟ ہرگز نہیں! اس لئے ہمیں ان کا بھرپور ساتھ دیناچاہیےکیونکہ لکھنؤ میں ان کے علاوہ کوئی بولنے والانہیں ہے ۔
مولانا سرتاج حیدر زیدی نے کہاکہ قیادت ہمیشہ خاندان اجتہاد میں رہی ہے اور آج بھی قیادت اسی خاندان کو زیب دیتی ہے ۔اگر اس قیادت پر دشمن حملہ کررہاہے تو ہمیں محتاط ہوجانا چاہیے ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ سرکار مجرموں کو فوری گرفتارکرے اور مولانا کو مزید سکیورٹی دی جائے ۔انہوں نے کہاکہ وقف عباس باغ کی زمین کی آزادی کے لئے ہر وہ اقدام کیاجائے گاجو ضروری ہے ۔
مولانا محمد میاں عابدی قمی نے کہاکہ جب جب لکھنؤ میں قوم پر سخت ترین وقت آیاہے ہم نے ہمیشہ مولانا کلب جواد صاحب کو پیش پیش دیکھاہے خواہ وہ عزاداری تحریک ہویا وقف تحریک ۔انہوں نے کہاکہ لکھنؤ کے عوام پے درپے امتحان دے رہے ہیں اب فیصلہ کا وقت ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہمیں ناامید نہیں ہونا چاہیے بلکہ ہمیں احتساب کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہاکہ شخص کی بے حرمتی نہیں ہوئی ہے بلکہ شخصیت کی بے حرمتی ہوئی ہے ۔اختلاف شخص سے ہوسکتاہے مگر شخصیت سے کوئی اختلاف نہیں ہے ۔جسے مولاناکی شخصت سے اختلاف ہے انہیں اپنے بارے میں سوچناچاہیے ۔مولانا حسنین باقری نے کہاکہ ہم مولاناپر ہوئے حملے کی مذمت کرتے ہیں اور کوشش یہ ہونی چاہیے کہ دوبارہ کسی کو ایسی جرأت نہ ہو۔
مولانا اکرم ندوی نے اپنی تقریر میں وحدت اسلامی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اب ہندوستان اور خاص طورپر لکھنؤ میں اتحاد کی فضا کو مزید سازگار بناناہوگا۔انہوں نے کہاکہ اہل تشیع کے لئے یہ بڑے خیر کی بات ہے کہ انکے پاس کلب جوادصاحب جیسی ملنسار اور مخلص قیادت موجود ہے ۔ہم نے ان کی انکساری اور سادگی کو بہت قریب سے دیکھاہے ۔ان کی شخصیت میں آیت اللہ خامنہ ای کے صفات کا انعکاس موجود ہے ۔
شیعہ وقف بورڈ کے رکن مولانا رضاحسین رضوی نے کہاکہ اگر ایف آئی آر درج ہونے کے بعد بھی پولیس نے مولاناپر حملے کے مجرموں کو گرفتار نہیں کیاتو آئندہ عباس باغ میں ہونے والے جلسے کی نوعیت بدل جائے گی ۔ہم نے دیوالی کے تیوہار کے احترام میں عباس باغ کی کربلا میں ہونے والے احتجاجی جلسے کو ملتوی کیاہے مگر آئندہ جلسہ وہیں پر ہوگا۔انہوں نے کہاکہ یہ حملے ایک سازش کے تحت ہواہے اس لئے اس سازش کو کچلنا ضروری ہے ۔
آخر میں مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولاناکلب جوادنقوی نے کہاکہ تمام علماء اور ذاکرین کو وقف تحریک میں حصہ لیناچاہیے ۔اگر اس کے بعد بھی نہیں آتے ہیں تو انجمنوں کو ان کا بائیکاٹ کرناچاہیے ۔مولانانے کہاکہ علماء نے ہمیشہ وقف تحریک میں ساتھ دیاہے اور پولیس کی لاٹھیاں کھائی ہیں ۔جو لوگ کل ساتھ تھے وہ اب تک ساتھ ہیں جو کل ساتھ نہیں تھے وہ کبھی ساتھ نہیں آئیں گے ۔انہوں نے کہاکہ جو لوگ انتظامیہ کے ٹکڑوں پر پلتے ہیں وہ کبھی وقف تحریک میں ساتھ نہیں دیں گے ۔انہوں نے کہاکہ انجمن ہائی ماتمی کو چاہیے کہ وہ ایسے افراد کا بائیکاٹ کریں جو تحریکوں میں ان کے بلانے پر بھی نہیں آتے ۔
جلسے کے ناظم اور عزاداری بورڈ کے جنرل سکریٹری میثم رضوی نے کہاکہ آئندہ جو جلسہ عباس باغ کی کربلا میں ہوگااگر اس میں تمام متولی اور علماو ذاکرین نہیں آئیں گے تو سب کے بائیکاٹ کا اعلان کیاجائے گا۔انہوں نے کہاکہ جو متولی مولاناپر حملے کی مذمت تک نہیں کرتے وقف بورڈ کو انہیں ہٹادیناچاہیے ۔
جلسے کو مولانا شباہت حسین ،مولانا نذر عباس ،مولاناشفیق عابدی،مولاناتفسیر حسین ،مولاناعادل فراز نقوی اورمولانا قمر الحسن نے بھی خطاب کیا۔جلسے میں مولانا کلب جوادنقوی کے ساتھ مولانا نثار احمد زین پوری ،مولانا حیدر عباس رضوی ،مولانا فیروز حسین ،مولانا زوار حسین ،مولانا تنویر عباس،مولانا محمد موسیٰ ،مولانا اصغر مہدی ،مولانا محمد حسین ،مولانا محمد حسن ،مولانا شاہنوار حیدر ،،مولانا حسن جعفر،مولانا محمد میاں ہردوئی اور دیگر علماء موجودرہے ۔