ایران کے ساتھ یورینئم افزودگی کے بارے میں معاہدہ ممکن ہے:امریکی ایلچی
17
M.U.H
07/07/2025
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطی کے لیے خصوصی نمائندے اسٹیو ویٹکاف نے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق ایک بار پھر متنازع دعوی دہرایا ہے۔
عبرانی ویبسائٹ وائی نیٹ کے مطابق ویٹکاف نے کہا کہ ایران کے اندر یورینیم کی افزودگی کو روکنے سے متعلق معاہدہ ممکن ہے، حالانکہ ایران بارہا واضح طور پر کہہ چکا ہے کہ یورنیم افزودگی کا حق ناقابل مذاکرہ ہے۔
یہ بیان ایسے وقت پر دیا گیا جب امریکی اور اسرائیلی ذرائع نے حالیہ حملوں کو کامیاب قرار دیا ہے، جن کے ذریعے ایران کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ ویٹکاف نے اس بیان کو ان حملوں کی کامیابی سے جوڑ کر پیش کیا اور اسے مذاکرات کے لیے ایک مواقع کے طور پر بیان کیا۔
انہوں نے یہ بات نیویارک کے علاقے ہمپٹن میں ایک یہودی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی، جہاں انہوں نے حماس کے ساتھ کسی ممکنہ معاہدے کی جلد تکمیل کی امید بھی ظاہر کی۔ ساتھ ہی صدر ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے مابین قریبی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ٹرمپ نے رواں برس جنوری میں صدارت سنبھالنے کے بعد نیتن یاہو کو تین مرتبہ وائٹ ہاؤس مدعو کیا ہے۔
ویٹکاف نے نیتن یاہو اور ٹرمپ کے اس پرانے دعوے کو بھی دہرایا کہ وہ مشرق وسطی کی شکل بدل دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن، تل ابیب کی ہر حال میں حمایت جاری رکھے گا۔
دوسری طرف ایران نے ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ یورینیم کی افزودگی اس کا غیرقابلِ سمجھوتہ حق ہے، اور نہ ہی وہ اپنے میزائل پروگرام یا علاقائی اثرورسوخ پر کسی قسم کی گفتگو کرے گا۔
تہران کا مؤقف ہے کہ یہ قومی خودمختاری سے جڑے مسائل ہیں جن پر کوئی بیرونی مداخلت یا دباؤ قابل قبول نہیں۔