وفود سے ملاقات کے بعد کیا وزیراعظم اب تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیں گے؟ جے رام رمیش کا سوال
48
M.U.H
11/06/2025
نئی دہلی: کانگریس نے وزیراعظم نریندر مودی سے قومی سلامتی، خارجہ پالیسی، پہلگام حملے اور آپریشن سندور کے بعد کے حالات پر کئی اہم سوالات اٹھائے ہیں۔ پارٹی کے سینئر رہنما جے رام رمیش نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیراعظم اب تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو اعتماد میں لیں اور آئندہ پارلیمانی مانسون اجلاس میں ان معاملات پر تفصیلی بحث کرائیں۔
جے رام رمیش نے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ وزیراعظم مودی ان سات پارلیمانی وفود سے ملاقات کر چکے ہیں، جنہیں 32 ممالک میں بھیجا گیا تھا تاکہ وہ آپریشن سندور کے بعد عالمی سطح پر ہندوستان کا موقف واضح کریں۔ انہوں نے سوال کیا کہ اب کیا وزیراعظم ان معاملات پر ایک آل پارٹی میٹنگ بلائیں گے تاکہ چین، پاکستان اور سٹریٹیجک انکشافات پر اعتماد سازی ہو سکے؟
واضح رہے کہ پہلگام میں 22 اپریل کو ایک خوفناک دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا جس کے بعد سکیورٹی فورسز نے آپریشن ’سندور‘ شروع کیا تھا۔ اس کے بعد مختلف ممالک کو بھیجے گئے وفود نے وہاں کے رہنماؤں کو ہندوستانی موقف سے آگاہ کیا۔
جے رام رمیش نے مطالبہ کیا کہ پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں، جو 21 جولائی سے 12 اگست تک چلے گا، ان حساس معاملات پر جامع بحث کرائی جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’انڈیا‘ اتحاد کی طرف سے خصوصی اجلاس کی مانگ کو مسترد کیا جانا افسوسناک ہے۔
انہوں نے مزید سوال کیا کہ کیا حکومت ان دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے دوگنا کوشش کرے گی جن کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ وہ پہلے بھی پونچھ (دسمبر 2023)، گگنگیر اور گلمرگ (2024) میں ہوئے حملوں میں ملوث تھے؟
جے رام رمیش نے تجویز دی کہ 1999 کی کرگل جائزہ کمیٹی کی طرز پر ایک ماہرین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے جو آپریشن سندور کا مکمل تجزیہ کرے۔ اس کمیٹی کی سفارشات میں جدید فوجی ٹیکنالوجی، نئی حکمت عملیوں اور بحران کے وقت مواصلاتی نظام کی بہتری شامل ہونی چاہیے۔
انہوں نے زور دیا کہ اس کمیٹی کی رپورٹ کو ضروری تبدیلیوں اور خفیہ معلومات کو نکالنے کے بعد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے، بالکل ویسے ہی جیسے فروری 2000 میں کرگل کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی تھی۔
کانگریس کا کہنا ہے کہ جب حکومت اپنے اتحادیوں کے نمائندوں سے ملاقات کر سکتی ہے، تو اپوزیشن جماعتوں کو نظر انداز کرنا جمہوری روایات کے خلاف ہے۔ پارٹی نے کہا کہ قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی جیسے حساس معاملات پر سیاسی اتفاق رائے ضروری ہے۔