جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں طلبہ یونین انتخابات کے لیے ووٹنگ، بائیں بازو اور اے بی وی پی میں مقابلہ
29
M.U.H
04/11/2025
نئی دہلی: جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں منگل کے روز طلبہ یونین کے انتخابات کے لیے ووٹنگ جاری ہے۔ صبح سے ہی مختلف ہاسٹلز اور مراکز میں طلبہ جوش و خروش کے ساتھ ووٹ ڈالنے پہنچ رہے ہیں۔ یونیورسٹی کے تمام اسکولوں اور مراکز کے طلبہ اس الیکشن میں ووٹ دینے کے اہل ہیں۔
پچھلے کئی دنوں سے مختلف طلبہ تنظیموں نے ہاسٹلوں اور شعبوں میں جا کر ووٹروں سے رابطہ مہم چلائی تھی۔ تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ انتخاب صرف نظریاتی جدوجہد نہیں بلکہ ’خدمت اور حل کی سیاست‘ کی علامت ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے ووٹنگ کے لیے کل 8 مراکز قائم کیے ہیں۔
پہلی شفٹ میں ووٹنگ صبح 9 بجے سے دوپہر ایک بجے تک ہوئی، جب کہ دوسری شفٹ 2:30 بجے سے شام 5:30 بجے تک جاری رہے گی۔ اس الیکشن کے ذریعے طلبہ یونین کے صدر، نائب صدر، جنرل سیکریٹری اور جوائنٹ سیکریٹری کے عہدے منتخب کیے جا رہے ہیں۔ اس سال کل 9043 طلبہ ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ مختلف بائیں بازو کی تنظیمیں، اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا (ایس ایف آئی)، آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن (آئیسا) اور ڈیموکریٹک اسٹوڈنٹس فیڈریشن (ڈی ایس ایف)، طویل عرصے بعد مشترکہ طور پر انتخاب لڑ رہی ہیں۔ اس اتحاد کی جانب سے ادیتی مشرا صدارتی امیدوار ہیں، نائب صدر کے لیے کیجھاکوٹ گوپیکا بابو، جنرل سیکریٹری کے لیے سنیل یادو اور جوائنٹ سیکریٹری کے لیے دانش علی امیدوار ہیں۔
دوسری جانب اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کی طرف سے وکاس پٹیل صدر، تانیا کماری نائب صدر، راجیشور کانت دوبے جنرل سیکریٹری اور انوج جوائنٹ سیکریٹری کے امیدوار ہیں۔ دیگر آزاد یا علاقائی تنظیموں نے بھی اپنے امیدوار میدان میں اتارے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق ووٹنگ کے دوران طلبہ کو سہولت دینے کے لیے مناسب انتظامات کیے گئے ہیں۔ پولنگ بوتھس پر طلبہ کی رہنمائی کے لیے رضاکار تعینات ہیں۔ نتائج 6 نومبر کو جاری کیے جائیں گے۔ جے این یو الیکشن کمیٹی نے اس بار ایک آفیشل ویب سائٹ بھی لانچ کی ہے جہاں طلبہ لائیو رزلٹ اور دیگر اطلاعات حاصل کر سکیں گے۔ اس سال کے انتخابی منشور میں طلبہ تنظیموں نے کئی قومی و بین الاقوامی امور کے ساتھ تعلیمی، تحقیقی اور ہاسٹل سے متعلق مسائل اٹھائے ہیں۔