اجین کی 200 سالہ قدیم تکیہ مسجد منہدم، مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں کیا گیا چیلنج، کئی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام
21
M.U.H
03/11/2025
اجین واقع تکیہ مسجد کومنہدم کئے جانے کے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلے کوچیلنج دینے کے لئے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے۔ مسجد میں نمازادا کرنے والے 13 نمازیوں کی طرف سے داخل عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ مدھیہ پردیش حکومت نے مہاکال مندرکی پارکنگ علاقے کی توسیع کرنے کے لئے 200 سال پرانی مسجد کومنہدم کردیا۔
عرضی گزارکے مطابق، مسجد کو1985 میں وقف کے طورپررجسٹرڈ کیا گیا تھا اور اس سال جنوری تک گزشتہ 200 سالوں سے مسجد میں نمازیں ادا کی جا رہی تھیں، لیکن جنوری میں انتظامیہ اورحکومت کی جانب سے اسے غیرقانونی اور منمانے طریقے سے گرا دیا گیا۔
مسجد انہدام میں کئی قوانین کی خلاف ورزی
عرضی میں بتایا گیا ہے کہ اس انہدام نے عبادت گاہ (خصوصی التزام) ایکٹ، 1991، وقف ایکٹ 1995 (اب انٹیگریٹڈ وقف مینجمنٹ، امپاورمنٹ، ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ ایکٹ، 1995) اورحصول اراضی، بحالی اورآبادکاری ایکٹ، 2013 میں منصفانہ معاوضہ اورشفافیت کا حق۔ درخواست میں مزید دعویٰ کیا گیا ہے کہ ریاست کی طرف سے زمین کے حصول کا عمل مسمارکرنے سے پہلے کیا گیا تھا۔
تکیہ مسجد تنازعہ کیا ہے؟
اجین میں تکیہ مسجد کا تنازعہ بنیادی طورپرمہکالیشورمندرکے توسیعی منصوبے سے جڑا ہوا ہے۔ یہ مسجد، جوتقریباً 200 سال پرانی بتائی جاتی ہے، نظام الدین کالونی میں واقع ہے۔ توسیعی منصوبے کے تحت مندرکے احاطے کو2.5 ہیکٹرسے بڑھا کر40 ہیکٹرسے زیادہ کیا جا رہا ہے۔ اس پروجیکٹ کا مقصد مسجد سمیت کمپلیکس کو7 گنا بڑھانا ہے۔ اس عمل میں مسجد اورآس پاس کے 257 مکانات کومنہدم کردیا گیا۔ مسلم فریق کا کہنا ہے کہ یہ مسجد وقف جائیداد ہے جبکہ انتظامیہ غیرقانونی تجاوزات قراردے رہی ہے۔