شرم الشیخ اجلاس: غزہ پر اسرائیلی مظالم فراموش، امن معاہدے پر جشن
26
M.U.H
14/10/2025
شرم الشیخ اجلاس میں صدر ٹرمپ نے جنگ عظیم سوم سے بچاؤ کا دعوی کیا تاہم اسرائیلی وعدہ خلافیوں کا کوئی ذکر نہ کیا، علاقائی رہنماؤں نے معاہدے پر دستخط کر دیے۔
مصر کے صدر کی میزبانی میں شرم الشیخ امن اجلاس منعقد ہوا، جس میں غزہ کے مظلوم عوام پر صہیونی قابضین کے جارحانہ حملوں کو روکنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں مختلف ممالک کے سربراہان نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
ہمیں تیسری عالمی جنگ نہیں چاہیے، صدر ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک جامع معاہدہ طے پایا ہے، جس پر دستخط کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی قیدیوں کی لاشوں کا مسئلہ ابھی حل نہیں ہوا اور ان کی تلاش جاری ہے۔
ٹرمپ نے صہیونی حکومت کی سابقہ وعدہ خلافیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے دعوی کیا کہ یہ معاہدہ برقرار رہے گا۔ سب کچھ غیر متوقع طور پر پرسکون انداز میں ہوا اور سب خوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کا معاہدہ سب سے بڑا اور پیچیدہ معاہدہ ہے۔ ہم تیسری عالمی جنگ نہیں چاہتے۔
اجلاس کے اختتام پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، مصری صدر عبدالفتاح السیسی، ترک صدر رجب طیب اردوان اور قطری امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے غزہ معاہدے پر دستخط کیے۔
تباہ کن ہتھیاروں سے پاک مشرق وسطی چاہتے ہیں، السیسی
مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا کہ ہم ایک بے مثال تاریخی لمحے کے گواہ ہیں اور امید کرتے ہیں کہ یہ معاہدہ انسانیت کی تاریخ کے ایک دردناک باب کو ختم کرے گا۔ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازع کے حل کے لیے دو ریاستی منصوبہ ہی واحد راستہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام کی سلامتی طاقت اور عسکری قوت سے حاصل نہیں ہوتی بلکہ امن سے حاصل ہوتی ہے۔ امن ہی ہماری اسٹریٹجک ترجیح ہے۔ فلسطینی قوم کو اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے، اور انہیں آزادی اور خود ارادیت کا حق دیا جانا چاہیے۔
السیسی نے مزید کہا کہ امن حکومتوں کے ذریعے قائم نہیں ہوتا بلکہ اقوام ہی امن کی بنیاد رکھتی ہیں۔ اقوام کا مشترکہ انتخاب امن ہے۔ آنے والے دنوں میں ہم غزہ کی تعمیرنو کے لیے مشترکہ بنیادوں پر اقدامات کریں گے۔ ہم خطے کے لیے ایک روشن مستقبل کی امید کرتے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ ہمیں ایسا مشرق وسطی چاہیے جو تباہ کن ہتھیاروں سے پاک ہو۔ غزہ معاہدے کو عملی جامہ پہنایا جانا چاہیے اور دو ریاستی حل کو نافذ کیا جانا چاہیے۔ ہم نے آج اس حوالے سے ایک تاریخی دستاویز پر دستخط بھی کیے ہیں۔