غزہ کے واقعات سنگین جُرم ہیں، نتین یاہو کا ٹرائل ہونا چاہئے:ایہود اولمروٹ
30
M.U.H
30/07/2025
۔ 2006ء سے 2009ء تک اسرائیل کے وزیراعظم رہنے والے "ایھود اولمروٹ" نے غزہ میں "نتین یاہو" کی حالیہ پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ جنگ میں نتین یاہو کے انسانیت سوز جرائم غیر قانونی اور قابل احتساب ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جرمن میگزین اشپیگل کے ساتھ ایک انٹرویو میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ صیہونی رژیم میں حکومتی عہدوں پر براجمان کوئی بھی شخص واضح طور پر یہ نہیں بتا سکتا کہ ہم فی الحال غزہ میں کیا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے غزہ میں شدید قتل و غارت گری مچائی۔ ایھود اولمروٹ نے انکشاف کیا کہ اکتوبر 2023ء میں قطر نے اسرائیل کو ایک پیغام بھیجا کہ "حماس" تمام صیہونی قیدیوں کو فوری طور پر رہا کرنے کے لیے تیار ہے لیکن ہماری توقع کے برخلاف حکومت نے اس پیغام کو نظر انداز کر دیا۔ اسرائیل کے سابق وزیر اعظم نے غزہ کی پٹی میں ہونے والے مظالم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں پیش آنے والے کچھ واقعات نہ صرف جنگی جرائم بلکہ اس سے بھی بدتر قرار دئیے جا سکتے ہیں۔
سابق صیہونی وزیراعظم نے غزہ کی جنگ کو ایک غیر قانونی جنگ قرار دیا۔ اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ یہ جنگ، وزیر اعظم کے ذاتی و سیاسی مفادات کی خاطر شروع کی گئی اور جاری ہے، جس کے نتیجے میں ہمارے فوجی مارے جا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ ایھود اولمروٹ نے کوشش کی کہ غزہ میں ہونے والے سانحوں کا ذمہ دار مجموعی طور پر اسرائیلی فوج کی بجائے صرف نیتن یاہو کو ٹھہرایا جائے۔ اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو کو اسرائیل اور اس کے عوام کے خلاف روزانہ ہونے والے جرائم کی پاداش میں سزا ملنی چاہئے۔ انہوں نے جنوبی غزہ میں "انسانی دوست شہر" کے نام سے پیش کئے جانے والے منصوبے کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے گھناؤنا قرار دیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہ منصوبہ حراستی کیمپ کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔ ایسا منصوبہ بنانا خود ایک جرم ہے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ صرف "ڈونلڈ ٹرامپ" ہی وہ ایک شخص ہے جو اس صورتحال کو بدل سکتا ہے۔ اگر وہ نیتن یاہو کو بتائے کہ غزہ میں حالات کنٹرول سے باہر ہو رہے ہیں تو نیتن یاہو پیچھے ہٹ جائے گا۔