جنگ بندی پر جے شنکر نے راجیہ سبھا میں وضاحت پیش کی
52
M.U.H
30/07/2025
نئی دہلی: آپریشن سندور پر وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے بدھ کے روز راجیہ سبھا میں حکومت کا موقف پیش کیا۔ اس دوران انہوں نے آپریشن سندور کے حوالے سے اپوزیشن کے سوالات کے جوابات دیے۔ اپنے بیان میں وزیر خارجہ نے واضح طور پر کہا کہ جنگ بندی کے حوالے سے وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان 22 اپریل سے 16 جون 2025 تک کوئی بات چیت نہیں ہوئی تھی۔
راجیہ سبھا میں اپوزیشن ارکان نے امریکی صدر کے جنگ بندی کے دعووں پر حکومت سے وضاحت طلب کی اور شور مچایا۔ اس پر جے شنکر نے اپوزیشن ارکان سے کہا، "میں انہیں کہنا چاہتا ہوں کہ وہ کان لگا کر سن لیں۔ 22 اپریل سے 16 جون تک صدر ٹرمپ اور وزیر اعظم مودی کے درمیان کبھی بھی فون پر بات نہیں ہوئی۔" جے شنکر نے کہا کہ ہماری قومی پالیسی ہے کہ کوئی بھی بات چیت دو طرفہ ہونی چاہیے۔
پاکستان کے ڈی جی ایم او کی طرف سے جنگ بندی کی درخواست کی گئی تھی۔ جب آپریشن سندور شروع ہوا تو کئی ممالک یہ جاننا چاہتے تھے کہ صورتحال کتنی سنگین ہے اور یہ حالات کب تک جاری رہیں گے، لیکن ہم نے سب کو ایک ہی پیغام دیا کہ ہم کسی بھی ثالثی کے لیے تیار نہیں ہیں۔
ہمارے اور پاکستان کے درمیان کوئی بھی سمجھوتہ صرف دو طرفہ طور پر ہی ہوگا۔ ہم پاکستانی حملے کا جواب دے رہے ہیں، اور دیتے رہیں گے۔ اگر یہ جنگ رکنی ہے تو پاکستان کو درخواست کرنی ہوگی اور یہ درخواست صرف ڈی جی ایم او کے ذریعے ہی آ سکتی ہے۔ جے شنکر نے کانگریس پر بھی شدید تنقید کی اور سندھو جال معاہدہ، ممبئی دہشت گرد حملے اور چین پاکستان اتحاد پر اپوزیشن پارٹی کی سخت مذمت کی۔
سندھو جل معاہدے کو مؤخر کرنے کے حکومت کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا، "سندھو جال معاہدہ کئی لحاظ سے ایک منفرد معاہدہ ہے۔ میں دنیا میں ایسے کسی معاہدے کے بارے میں نہیں جانتا جہاں کسی ملک نے اپنی اہم دریا کے پانی کو دوسرے ملک میں بہنے دیا ہو۔" جے شنکر نے اس کے لیے سابقہ کانگریس حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا اور الزام لگایا کہ سابقہ حکومت نے اپنے ملک کے مفادات کو نظر انداز کر کے ہمسایہ ملک کے مفادات کو ترجیح دی تھی۔