نئی دہلی: مرکزی حکومت نے جمعہ کے روز کہا کہ فلسطین کے حوالے سے ہندوستان کی طویل عرصے سے قائم پالیسی اور موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے، ہندوستان نے 12 جون کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہنگامی خصوصی اجلاس میں منظور ہونے والی حالیہ قرارداد پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
یہ بیان وزیر مملکت برائے امور خارجہ، کیرتی وردھن سنگھ نے لوک سبھا میں ارکانِ پارلیمنٹ سبارائن کے اور سیلوراچ وی کے تحریری سوال کے جواب میں دیا۔ اراکین نے پوچھا تھا کہ کیا یہ درست ہے کہ ہندوستان نے اقوام متحدہ کی اُس قرارداد پر ووٹنگ نہیں کی جس میں غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ساتھ ہی، انہوں نے فلسطین کے مسئلے پر حکومت کے مؤقف کے بارے میں بھی دریافت کیا تھا۔
اس کے جواب میں وزیر مملکت نے کہا: فلسطین کے بارے میں ہندوستان کی پالیسی طویل عرصے سے چلی آ رہی ہے۔ ہندوستان ہمیشہ بات چیت کے ذریعے دو ریاستی حل کی حمایت کرتا رہا ہے، تاکہ ایک خودمختار، آزاد اور قابلِ عمل فلسطینی ریاست قائم ہو، جو اسرائیل کے ساتھ پُرامن طور پر رہ سکے۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں اور اسرائیل-حماس تنازعے میں شہریوں کی ہلاکت کی سخت مذمت کی ہے۔
کیرتی وردھن سنگھ نے کہا کہ ہندوستان وہاں کی سیکیورٹی صورتحال پر تشویش رکھتا ہے اور اس نے جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی، اور بات چیت و سفارت کاری کے ذریعے تنازع کے پُرامن حل کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان نے فلسطینی عوام کو محفوظ، بروقت اور مسلسل انسانی امداد کی فراہمی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
وزیر مملکت نے بتایا کہ ہندوستان نے یہ بھی دہرایا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان قربت براہِ راست امن مذاکرات کی جلد بحالی کے لیے سازگار حالات پیدا کرنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ اسی پالیسی اور موجودہ مؤقف کے تحت، ہندوستان نے 12 جون 2025 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہنگامی خصوصی اجلاس میں منظور ہونے والی حالیہ قرارداد پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔