ہم نے کبھی مذاکرات کو ترک نہیں/ بامعنی سفارت کاری پر یقین رکھتے ہیں: ایرانی وزیر خارجہ
22
M.U.H
02/12/2025
تہران: اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ٹی وی پروگرام "موسی الفرعی کے ساتھ" سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکہ باہمی مفادات کی بنیاد پر منصفانہ اور متوازن معاہدے کارجحان ظاہرکرے تو تہران سے پر غور کرسکتا ہے۔
انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ہم نے کبھی بھی سفارت کاری کا راستہ بند نہیں کیا اور نہیں مذاکرات کا راستہ ترک کیا ہے کیونکہ با معنی مذاکرات اور سفارت کاری پر یقین رکھتے ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر قواعد و ضوابط کی پابندی کی جائے تو ہماری طرف سے مذاکرات اور ثالثی کا دروازہ ہمیشہ کھلا ہے اور بات چیت کا امکان ہر وقت موجود ہے۔
سید عباس عراقچی نے واضح کیا کہ سفارت کاری اور مذاکرات کا پہلا اصول یہ ہے کہ فریقین ایک منصفانہ اور مساوی تبادلے کی حقیقی نیت سے مذاکرات کی میز پر آئیں۔ تاہم، اگر فریقین میں سے کسی ایک کا مقصد اپنے مطالبات کو مسلط کرنا ہے، تواسے مذاکرات نہیں کہا جاسکتا اور نہ ہی اس کا کوئی نتیجہ نکلے گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ جانب سے کیے جانے والے بے مطالبات ہی تہران واشنگٹن کے درمیان مذاکرات میں اہم ترین رکاوٹ ہے۔امریکہ صفر افزودگی پر مصر ہے جبکہ ہم پہلے ہی واضح کرچکے ہیں کہ یہ مطالبہ قبول نہیں کیا جاسکتا اور کوئی درمیان راستہ نکالنے کی ضرورت ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ دنیا کوئی بھی ملک کسی دوسرے ملک کو اس کے جائز اور قانونی حق سے محروم نہیں کرسکتا۔اگر آپ زیرو افزودگی چاہتے ہیں تو ہمارے درمیان کوئی معاہدہ نہیں ہوسکتا۔" لیکن اگر آپ "زیرو بم" چاہتے ہیں تو ہم اس سے اتفاق کرتے ہیں، اور کسی معاہدے تک پہنچنے کا مکمل امکان ہے۔
تاہم، میں سمجھتا ہوں کہ امریکہ میں کچھ عناصر نہیں چاہتے تھے کہ یہ مذاکرات نتیجہ خیز ہوں اور یہی وجہ ہے کہ مذاکرات اب تک نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئے۔