سرمائی اجلاس: ایس آئی آر پر ہنگامہ جاری، اپوزیشن ارکان کی تحریک التواء پیش، لوک سبھا اسپیکر نے بلائی میٹنگ
8
M.U.H
02/12/2025
پارلیمنٹ میں سرمائی اجلاس کے آج دوسرے روز بھی ووٹر لسٹ کی جامع خصوصی نظرثانی (ایس آئی آر) پر حکمراں فریق کی ہٹ دھرمی اور اپوزیشن کے اصرار کی وجہ سے زبردست ہنگامہ رہا۔ پہلے دن پیر کو ایوان کی کارروائی ہنگامے کی نذر ہونے کے بعد آج دوسرے دن بھی اپوزیشن اراکین نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ایس آئی آر پر بحث کرانے کا اصرار کیا۔ اس دوران زبردست ہنگامے کے سبب لوک سبھا کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک کے لیے ملتوی کر دینی پڑی، جس کے بعد کارروائی دوبارہ شروع ہوئی۔
ہنگامے کے دوران ہی لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے ایس آئی آر پر ایوان میں جاری تعطل کو دور کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ ایوان کی کارروائی 12 بجے تک ملتوی کرنے کے بعد لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے فلور لیڈرز کے ساتھ میٹنگ کی۔ اس کے بعد ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی۔
قبل ازیں، کنیا کماری سے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ وجے کمار نے لوک سبھا میں تحریک الویٰ کا نوٹس دیا۔ انہوں نے الیکن کمیشن کے اسپیشل انٹینسیو ریویو(ایس آئی آر) کو جلدبازی اور غیر منصوبہ بند عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس اقدام نے ملک کے انتخابی نظام کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ کانگریس سمیت اپوزیشن پارٹیاں پہلے ہی ایس آئی آر معاملے کو لے کر حکومت اور الیکشن کمیشن کے خلاف جارحانہ مؤ قف اختیار کرچکی ہیں۔ اس تناظر میں وجے کمار نے لوک سبھا میں تحریک التویٰ کا نوٹس دیا۔
کمار نے کہا کہ ووٹر لسٹیں غلطیوں سے بھری پڑی ہیں، اساتذہ اور بی ایل او ناقابل برداشت دباؤ میں کام کر رہے ہیں اور بہت سے لوگ بیمار ہو چکے ہیں یا مر چکے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عوام کو گمراہ کیا جا رہا ہے اور بار بار انسپکشن کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جس سے عوام میں عدم اعتماد بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شفاف، جدید ووٹر لسٹ سسٹم کے بغیر انتخابات میں اعتماد برقرار رکھنا مزید کمزور ہو جائے گا۔ انہوں نے ایس آئی کو فوری طور پر روکنے، بی ایل او کی اموات کی تحقیقات، ان کے لواحقین کو معاوضہ اور الیکشن کمیشن سے اس کے اقدامات کے بارے میں وضاحت طلب کرنے کا مطالبہ کیا۔
وہیں کانگریس کے رکن پارلیمنٹ مانیکم ٹیگور نے ووٹر لسٹ کی معتبریت پر پیدا ہوئے بحران کو اٹھاتے ہوئے لوک سبھا میں تحریک التویٰ کا نوٹس دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے جمہوری نظام کو ایک بے مثال چیلنج کا سامنا ہے اورالیکشن کمیشن کی طرف سے شروع کئے گئے ایس آئی آر کے عمل نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے۔
ٹیگور نے اپنی تحریک میں کہا کہ ملک کی ووٹر لسٹ ( جو آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی ریڑھ کی ہڈی سمجھی جاتی ہے) آج گڑبڑیوں، انسانی غلطیوں اور سیکورٹی کے خطرات سے بھری پڑی ہیں لیکن ان خامیوں کو بہتر کرنے کے بجائے الیکشن کمیشن نے جلد بازی، غیر منصوبہ بند اور آمرانہ انداز میں ایس آئی آرنافذ کردیا جس سے ملک بھر میں افراتفری مچ گئی ہے۔ ایم پی ٹیگور نے الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن نے نہ تو اساتذہ سے مشورہ کیا، نہ ریاستوں کے ساتھ تال میل کیا اور نہ ہی مناسب انسانی وسائل کا بندوبست کیا۔ انہوں نے کہا کہ بی ایل اوز پر بہت زیادہ بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔ انہیں باقاعدہ تعلیمی فرائض کے ساتھ لگاتار انتخابی تصدیق کے کام میں جھونک دیا گیا ہے۔
ٹیگور نے لوک سبھا اسپیکر سے فوری مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں ایس آئی آر کے عمل کو فوری طور پر روکا جائے، بی ایل او کی موت اور خودکشیوں کی قومی تحقیقات کرائی جائیں اور متاثرہ خاندانوں کو معاوضہ دیا جائے۔ اس کے علاوہ ووٹر لسٹ کے نظام کو جدید بنایا جائے اور الیکشن کمیشن کو پارلیمنٹ کے سامنے بلاکر بحران پر جوابدہ بنایا جائے۔