ای ڈی کوئی ’سپر کاپ‘ نہیں جو ہر معاملے کی جانچ کرے، مرکزی ایجنسی کو مدراس ہائی کورٹ کی پھٹکار، منمانی پر اٹھائے سوال
23
M.U.H
20/07/2025
مدراس ہائی کورٹ نے انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) کے اختیارات کو لے کر اہم تبصرہ کیا ہے۔ عدالت نے ای ڈی کے سلسلے میں کہا کہ یہ کوئی گھومتا ہوا گولہ بارود یا ڈرون نہیں ہے جو اپنی مرضی سے کارروائی کرے۔ نہ ہی یہ کوئی سپر کاپ ہے جسے ہر معاملے کی جانچ کرنے کا حق ملا ہے۔
آر کے ایم پی کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس ایم ایس رمیش اور وی لکشمی نارائنن کی بنچ نے پی ایم ایل اے کے تحت ای ڈی کی طاقت کو محدود کرنے کی بات کہی۔ اس نے آر کے ایم پاور جین پرائیویٹ لمیٹیڈ کی 901 کروڑ روپے کی فکسڈ ڈپازٹ کو فریز کرنے کے ای ڈی کے حکم کو منسوخ کر دیا۔
عدالت نے صاف کیا کہ پی ایم ایل اے کے تحت کارروائی تبھی شروع کی جا سکتی ہے جب کوئی مقررہ جرم (پریڈکیٹ آفینس) اور اس سے پیدا ہونے والی جرم کی آمدنی (پروسیڈس آف کرائم) موجود ہو۔ عدالت کے مطابق ’’جب تک کوئی مجرمانہ سرگرمی نہیں ہوتی جو پی ایم ایل اے کے دائرے میں آئے اور اس سرگرمی سے جرم کی کمائی نہ ہو، تب تک ای ڈی کا دائرہ اختیار شروع نہیں ہوتا۔‘‘
مدراس ہائی کورٹ نے اپنے تبصرہ میں ای ڈی کی طاقت کا موازنہ لمپیٹ مائن سے کی جسے کام کرنے کے لیے جہاز کی ضرورت ہوتی ہے، جہاں جہاز پریڈکیٹ آفینس اور پروسیڈس آف کرائم کی علامت ہے۔
واضح رہے کہ آر کے ایم پاورجین نے ای ڈی کے 31 جنوری کے فریز حکم کو چیلنج کیا تھا، جسے کمپنی کے سینئر وکیل بی کمار نے سابق عدالتی فیصلوں کی اندیکھی اور نئے شواہد کی کمی میں غیر قانونی بتایا۔ کمپنی کو 2006 میں فتح پور ایسٹ کول بلاک الاٹ کیا گیا تھا جسے سپریم کورٹ نے 2014 میں منسوخ کر دیا تھا۔
سی بی آئی نے اس معاملے میں شروع میں ایک ایف آئی آر درج کی تھی لیکن 2017 میں اسے بند کر دیا۔ اس کے باوجود ای ڈی نے 2015 میں پی ایم ایل اے کے تحت جانچ کی شروع اور کمپنی کے کھاتوں کو فریز کر دیا جسے مدراس ہائی کورٹ نے پہلے منسوخ کر دیا تھا۔ تازہ فیصلے میں عدالت نے ای ڈی کی کارروائی کو قانونی طور سے ناقابل قبول قرار دیا۔ عدالت نے کہا کہ پی ایم ایل اے کے تحت کارروائی میں قانونی طور سے مقررہ طریقہ کار پر عمل کرنا ضروری ہے۔