ٹرمپ کے پانچ جنگی طیارے گرنے کے دعووں پر پارلیمنٹ میں وزیر اعظم کو دینا ہوگا جواب: جے رام رمیش
36
M.U.H
19/07/2025
نئی دہلی: کانگریس کے سینئر لیڈر اور رکن پارلیمان جے رام رمیش نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے تازہ دعوے پر وزیر اعظم نریندر مودی سے پارلیمنٹ میں براہ راست اور واضح جواب دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ٹرمپ نے اپنے تازہ بیان میں ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ ان کی مداخلت سے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ رکی اور اس بار انہوں نے یہ بھی کہا کہ شاید پانچ جنگی طیارے مار گرائے گئے تھے۔
جے رام رمیش نے کہا کہ یہ 24ویں مرتبہ ہے جب ٹرمپ نے یہ بات دہرائی ہے کہ امریکہ نے ہندوستان اور پاکستان، دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان جنگ روک دی تھی اور دونوں ممالک نے امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدے کے لیے جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
کانگریس لیڈر نے زور دیا کہ اس بار ٹرمپ نے ایک نئی سنسنی خیز بات کہی ہے کہ ’شاید پانچ جنگی طیارے گرا دیے گئے تھے‘ اور یہ بات چونکانے والی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی جو ماضی میں 'ہاؤڈی مودی' اور 'نمستے ٹرمپ' جیسے تقاریب میں ٹرمپ کے ساتھ جھپیاں ڈال چکے ہیں، انہیں اب پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر جواب دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا، ’’یہ محض کسی اور وزیر یا لیڈر کے جواب دینے کا موقع نہیں ہے، بلکہ وزیر اعظم کو خود اس مسئلے پر ایوان میں کھڑے ہو کر جواب دینا ہوگا۔ پوری اپوزیشن اس مسئلے پر ایک خاص بحث کا مطالبہ کرے گی۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلگام حملے کے بعد ہندوستان نے ’آپریشن سندور‘ چلایا تھا، جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کافی بڑھ گئی تھی۔ ٹرمپ کے مطابق حالات اس قدر خراب ہو چکے تھے کہ طیارے مار گرائے جا رہے تھے اور دونوں جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا اندیشہ پیدا ہو چکا تھا۔ اس تناظر میں جے رام رمیش نے کہا کہ حکومت کو وضاحت کرنی چاہیے کہ آیا واقعی ایسی سنگین صورتحال تھی۔
امریکی صدر نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے ایران کی جوہری صلاحیت کو بھی مکمل طور پر ختم کر دیا ہے اور ہندوستان-پاکستان کے درمیان کشیدگی کو انہوں نے ٹریڈ ڈپلومیسی کے ذریعے سلجھایا۔ جے رام رمیش نے کہا کہ وزیر اعظم کی خاموشی ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا، ’’ہمیں کسی متبادل بلے باز کا بیان نہیں چاہیے، ہمیں کپتان کا بیان چاہیے۔‘‘
انہوں نے ای ڈی، سی بی آئی اور انکم ٹیکس کے ذریعے حزب اختلاف کے لیڈروں کو ہراساں کیے جانے پر بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ خاص طور پر کانگریس لیڈر بھوپیش بگھیل کے بیٹے اور رابرٹ واڈرا کے خلاف کارروائی کو انہوں نے ’سیاسی انتقام‘ قرار دیا۔
پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس سے پہلے آل پارٹی میٹنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے جے رام رمیش نے کہا کہ یہ صرف ایک رسمی کارروائی ہوتی ہے جس کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا، ’’راجناتھ سنگھ آئیں گے، سب کو مسکرا کر سلام کریں گے، سب اپنی رائے رکھیں گے اور دو گھنٹے بعد میٹنگ ختم ہو جائے گی لیکن نتیجہ کچھ نہیں نکلے گا۔‘‘
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اجلاس سے آدھا گھنٹہ قبل وزیر اعظم خطاب کرتے ہیں اور تعاون کی اپیل کرتے ہیں مگر پھر پارلیمنٹ میں حکومت اپنی مرضی سے چلتی ہے۔ جے رام رمیش نے بتایا کہ حزب اختلاف پارلیمنٹ میں کئی اہم معاملات اٹھانے جا رہی ہے، جن میں پہلگام، آپریشن سندور، چین کا کردار اور بہار میں ووٹ بندی جیسے معاملات شامل ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ لاکھوں دلتوں، اقلیتوں، خواتین اور قبائلیوں کے ووٹ چھین لیے گئے ہیں، جو ایک سنگین مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ایوانوں میں قائد حزب اختلاف نے وزیر اعظم کو خط لکھ کر جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ دینے کے لیے بل پیش کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ خیال رہے کہ آج شام 7 بجے انڈیا اتحاد کی میٹنگ ورچوئل طریقے سے منعقد ہوگی، جس میں پارلیمنٹ اجلاس میں اٹھائے جانے والے ایجنڈے اور مسائل پر گفتگو ہوگی۔