صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے متعدد مواقع پر یہ دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ رکوا دی تھی اور انہی کی وجہ سے سیزفائر ممکن ہو سکا۔ اب اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر کہا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جو لڑائی تھی، وہ ان ہی کی مداخلت سے رکی۔ اس بار انہوں نے ایک نیا دعویٰ بھی پیش کیا ہے۔
ہندوستان-پاکستان معاملے پر ٹرمپ کا تازہ دعویٰ
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے کئی جنگیں رکوا دی ہیں، اور یہ کوئی عام جنگیں نہیں تھیں۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان حالات بگڑ چکے تھے، معاملہ انتہائی سنگین ہو گیا تھا۔ طیارے گرائے جا رہے تھے۔ میرا اندازہ ہے کہ تقریباً پانچ لڑاکا طیارے مار گرائے گئے تھے۔ یہ دونوں ممالک ایٹمی طاقت رکھتے ہیں اور ایک دوسرے پر حملے کر رہے تھے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ صدر ٹرمپ نے ایسا بیان دیا ہو۔ ہندوستان کی جانب سے بار بار تردید کے باوجود، وہ اپنے مؤقف پر قائم ہیں۔ ان کا تو یہاں تک کہنا ہے کہ انہوں نے تجارت کو بطور ہتھیار استعمال کر کے یہ جنگ رکوا دی۔
ٹرمپ کا پرانا بیان کیا تھا؟
اپنے ایک پرانے بیان میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ میں نے فون کال کے ذریعے معاملہ ختم کرایا۔ میں نے کہا کہ اگر تم لوگ ایک دوسرے سے لڑو گے تو ہم کسی قسم کی تجارتی ڈیل نہیں کریں گے۔ وزیر اعظم نریندر مودی میرے اچھے دوست ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم تجارتی معاہدہ چاہتے ہیں… ہم نے ایٹمی جنگ روک دی۔
آپریشن سیندور کے ذریعے ہندوستان نے لیا بدلہ
یہ یاد دلانا ضروری ہے کہ پہلگام حملے کے جواب میں، ہندوستان نے "آپریشن سیندور" کے تحت 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب پاکستان اور پاکستان کے زیرِ قبضہ کشمیر )میں موجود دہشت گرد ٹھکانوں پر زبردست فضائی کارروائی کی تھی۔ ان ایئر اسٹرائکس میں ہندوستان نے پاکستان کے 9 دہشت گرد کیمپوں کو تباہ کر دیا تھا۔ اس کارروائی کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تناؤ شدید ہو گیا تھا، لیکن 10 مئی کو دونوں ممالک نے سیزفائر کا اعلان کر دیا تھا۔