صدر اسلامی جمہوریہ ایران نے کہا ہے کہ ایران کی جدوجہد سے خطے پر داعش کے دہشتگردوں کے غلبے کو روکا گیا جس کی وجہ سے شام و عراق اور یمن میں امریکی عزائم کو بھی شکست کا سامنا ہوا۔
ان خیالات کا اظہار صدر مملکت ڈاکٹر ''حسن روحانی'' نے پیر کے روز ایران کے شمال مغربی شہر ارومیہ میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران نے بے پناہ قربانیاں دیں جس کا یہ نتیجہ نکلا کے خطے کو داعش کے غلبے سے بچایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کی اس جد و جہد نے امریکیوں کو غصے میں مبتلا کردیا کیونکہ وہ شام، عراق اور یمن میں اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہے۔
ایرانی صدر نے مزید کہا کہ امریکہ نے ایرانی تیل برآمدات کو روکنے کی کوشش کی مگر ہم امریکی حکمرانوں کو کہتے ہیں وہ اپنا قبلہ درست کریں۔
انہوں نے امریکی حکمرانوں سے استفسار کیا کہ کیا آپ لوگ ایرانی تیل کی برآمدات کو بند کرکے پڑوسیوں کے ساتھ ہمارے تعلقات کو خراب کرسکتے ہیں، مگر آپ یہ نہیں کرسکتے۔
ڈاکٹر روحانی نے مزید کہا کہ کیا امریکہ اس غلط راستے میں کامیاب ہوسکتا ہے؟ مگر وہ جان لے کہ ایران اپنا تیل کی فروخت کے ساتھ اپنے پڑوسی ملکوں کے ساتھ بھی اچھے تعلقات قائم کرے گا۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے عوام کی زندگی کو متاثر کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گا اور امریکہ اور صہیونیوں کی سازشیں کامیاب نہیں ہوں گی۔
ایرانی صدر نے مزید کہا کہ جن لوگوں نے ہمارے خلاف معاش جنگ مسلط کرد رکھی ہیں ہم ان کے آگے ہرگز نہیں جھکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکیوں کا یہ خیال تھا کہ ایران میں امن و امان کو برباد کرنے کے ساتھ صہیونیوں کی جانب سے فراہم کی جانے والی غلط اطلاعات کی بنیاد پر ایران پر دباؤ ڈال کر چند مہینوں میں اپنے مقاصد میں کامیاب ہوگا۔
ڈاکٹر روحانی نے مزید کہا کہ آج دنیا کی قوموں نے ایرانی عوام کے خلاف امریکی دباؤ سے مخالفت کی حتی کہ امریکہ کے یورپی اتحادی بھی امریکہ کے سامنے کھڑے ہوگئے اور وائٹ ہاؤس کے اقدامات کی مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ آج ہمارے تمام ہمسایہ امریکی اقدامات کی مذمت کررہے ہیں، تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ امریکہ نے ایک قوم کے خلاف فیصلہ کیا اور اس فیصلے کے خلاف دنیا اٹھ کھڑی ہوئی ہے، یہ ایران کے لئے فخر کی بات ہے جبکہ دوسرا فریق تنہائی کا شکار ہوا ہے۔