ویانا مذاکرات کا اختتام؛ ایران کی تجاویز پر یورپ کا کڑا امتحان
412
m.u.h
04/12/2021
ایران اور گروہ 1+4 کے درمیان ویانا مذاکرات کو ایک ایسا وقت اگلے ہفتے تک ملتوی کر دیا گیا جب ایران کی تجویز کردہ دستاویزات کو مذاکرات میں شامل دیگر فریقین کے سامنے بالکل درست اور جامع انداز میں پیش کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ایران کیجانب سے دیگر فریقین کو پابندیوں کی منسوخی اور جوہری مسائل کے فریم کے اندر پیش کی گئی دستاویزات سے متعلق یورپی فریقین کے پاس واضح ہدایات نہ ہونے کی وجہ سے وہ اپنے حکام سے مشاورت کرنے کیلئے اپنے اپنے ممالک میں واپس گئے۔
ویانا میں ایران کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ "علی باقری کنی" کے مطابق، دوسرے فریقین نے پابندیاں ہٹانے اور جوہری مسائل سے متعلق ایران کی تجاویز کا جواب دینے کے لیے اپنے دارالحکومتوں سے مشاورت کرنے کی ضرورت محسوس کی۔
ویانا مذاکرات کے اس دور میں ایران کی تجاویز، سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 اور سابقہ جوہری معاہدے کی تعمیل کی وجہ سے، مغربی فریقین کو ایران کے پیش کردہ مسودے پر بہانہ بنانے سے روک دیا ہے۔
جوہری معاہدے میں طے پانے والے سابقہ معاہدوں کے ساتھ ایران کی نئی تجاویز کی تعمیل، قرارداد 2231 اور گروہ 1+4 کے ساتھ پچھلے مذاکرات مذاکرات نے اس بات کا باعث بنی کہ تین یورپی ممالک کو ایرانی مسودے کو سابقہ معاہدوں سے متصادم قرار دینے سے ایرانی فریق کو ممکنہ طور پر معاہدے طے نہ ہونے کا ذمہ دار ٹھہرانے کی کوشش کریں۔
چینی اور روسی نمائندوں کے مطابق ایران نے ویانا مذاکرات میں سنجیدہ اور مذاکرات کے قابل، تجاویز پیش کی ہیں جو کسی معاہدے کی بنیاد بن سکتی ہیں۔
دریں اثنا، یورپی ٹیموں کی ان کے دارالحکومتوں میں واپسی ایک طرح سے پہلے سے تصور شدہ سنریو کی تکرار ہوگی، جس میں ایران کو مذاکرات کے اس دور کو مکمل نہ کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔
مذاکرات کے اگلے دور کے آغاز تک ایران کی سنجیدہ اور عملی تجاویز مذاکراتی فریقین بالخصوص یورپ کے سامنے پیش کی جائیں گی اور یہ دیکھنا باقی ہے کہ یہ تینوں یورپی ممالک اگلے دور میں کس ہدایات کے ساتھ مذاکرات میں داخل ہوں گے۔