امریکہ کے جی ایس پی سے ہندوستان کو ہٹانا باعث تشویش نہیں موضوع فخر:گوئل
638
M.U.H
26/06/2019
حکومت نے آج کہا کہ امریکہ کے ذریعہ کاروبار کے’ جنرل پرایوریٹی سسٹم(جی ایس پی)‘ سے فائدہ اٹھانے والے ملکوں کی فہرست سے ہندوستان کو ہٹانا دراصل ہندوستانی معیشت کےمضبوط ہونے کی تصدیق ہے جو ہمارے لئے باعث فخر ہے اور اس سے ملک کے کاروبار پر کوئی اثر نہیں پڑےگا۔
صنعت و کاروبار کے وزیر پیوش گوئل نے لوک سبھا میں امریکی انتظامیہ کے 31مئی کو کئے گئے فیصلے کے سلسلے میں پوچھے گئے سوالوں کے جواب میں یہ بات کہی۔انہوں نے ایک ضمنی سوال کے جواب میں کہا کہ امریکہ کے ذریعہ جی ایس پی سے فائدہ اٹھانے کی شکل میں ہندوستان کی رکنیت کو واپس لئے جانے سے ملک کے کاروباری منظر نامے پر کوئی اثر نہیں پڑےگا۔انہوں نے کہا کہ جی ایس پی کا نظام تقریباً 45سال پہلے 1975میں شروع ہوا تھا جب امریکی انتظامیہ نے ترقی پذیر ملکوں کے کاروبار کو مدد دینے کےلئے یک طرفہ ترجیح دینے کی پہل کی تھی۔یہ پہل کسی ایک ملک کےلئے نہیں بلکہ سبھی ترقی پذیر ملکوں کےلئے تھی۔
مسٹر گوئل نے کہا کہ ہندوستان کا امریکہ کو برآمدات 50ارب ڈالر سے زیادہ کا ہے جو ہندوستانی کرنسی میں تقریباً چارلاکھ کروڑ روپے سے کچھ زیادہ ہے۔اس میں سے صرف چار فیصد کا حصہ ہی جی ایس پی کے فیصلے سے متاثر ہوگا جس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا اور ہندوستان پر اس کا کوئی خاص اثر نہیں پڑےگا کیونکہ ہندوستانی صنعت اب بین الاقوامی سطح پر مقابلے کےقابل ہوگئیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی یہ سہولت ترقی پذیر اور غیرترقی شدہ ملکوں کےلئے تھی۔اگر اس نے ہندوستان کو اس نظام سے باہر کیا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ امریکہ ہماری معیشت کو مضبوط معیشت کے طورپر دیکھ رہا ہے۔جب ہمیں اس کا براہ راست کوئی نقصان ہی نہیں ہے اور ہماری ساکھ کی مضبوطی کا ثبوت ہے تو یہ ہم سب کےلئے فخر کی بات ہے۔
مسٹر گوئل نے کہا کہ ہندوستان اور امریکہ کے تعلقات بے حد مضبوط ہیں۔ہندوستان اور امریکہ اپنی اسٹریٹجک شراکت داری پر کاروباری مسئلوں کو حاوی نہیں ہونے دیں گے۔امریکہ کے ساتھ ہندوستان کی اعلی سطحی بات چیت کا بندوبست ہے۔آنے والے وقت میں دونوں ملکوں کے سفارتی اور کاروباری رشتے اور مضبوط ہوتے جائیں گے۔