بدعنوانی کے خلاف جنگ جاری رہے گی، ملک کو فرائض کے راستے پر لے جائیں گے: مودی
670
M.U.H
26/06/2019
وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کو کہا کہ بدعنوانی کے خلاف ان کی جنگ جاری رہے گی، لیکن یہ جنگ سیاسی بدلے کے جذبے سے نہیں ہوگی اور قصورواروں کی سزا قانون کے مطابق عدالتیں طے کریں گی۔
صدر کے خطاب پر شکریہ کی تجویز پر تقریباً 13 گھنٹے تک چلی بحث کا جواب دیتے ہوئے مسٹر مودی نے کانگریس پر سخت حملہ کیا۔ تقریبا ایک گھنٹہ پانچ منٹ کی تقریر کے بعد،ایوان نے اپوزیشن کے تمام ترامیم کو صوتی ووٹ سے مسترد کردیا اور شکریہ کی تحریک کو پاس کردیا۔
وزیر اعظم نے کانگریس پر جم کر حملے کئے اور بعد میں پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو کا حوالہ کرتے ہوئے اپیل کی کہ ملک کو حقوق اور سہولیات سے ہٹا کر فرائض کی راہ میں لے جایا جائے۔ انہوں نے لوگوں سے اس کے بارے میں شعور پیدا کرنے کی اپیل کی۔
مسٹر مودی نے ایمرجینسی لگانے کی 44 ویں سالگرہ پر ایک بار پھر کانگریس کو گھیرتے ہوئے کہا، ’’یہ 25 جون کی سیاہ رات۔ ملک کی روح کو کچل دیا تھا ۔ ذرائع ابلاغ کو دبوچ لیا گیا تھا، (اپوزیشن جماعتوں) کے لوگوں جیل میں ڈال دیا گیاتھا ۔ ملک کو جیل خانہ بنادیا گیا تھا۔ صرف اس لئے کہ کسی کا اقتدار نہ چلی جائے ‘‘۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کو بے عزت کیا گیا تھا۔ آئین کو کچل دیا گیا تھا۔ یہ داغ کبھی مٹنے والا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے کو بار بار یاد رکھنا لازمی ہے تاکہ کوئی بھی ایسا کرنے کی جرائت نہ کرے۔ ان کا اشارہ سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کی طرف تھا، جن حکومت کے دوران ملک میں 25 جون 1975 ء کو ایک ایمرجنسی نافذ کیا گیا تھا۔
وزیر اعظم نے کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری کی تقریر میں محترمہ سونیا گاندھی اور مسٹر راہل گاندھی کو جیل میں ڈالنے کے چیلنج کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اس لیے کوسا جا رہا ہے کہ انہوں نے فلاں کو جیل میں نہیں ڈالا۔ انہوں نے کہا، ’’یہ ہنگامی صورتحال نہیں ہے کہ کسی کو جیل میں رکھا جانا چاہئے۔ یہ جمہوریت ہے۔ ہم انتقام کے جذبے کے ساتھ کام نہیں کریں گے۔ اگر کسی کو جیل بھیج دیا جاتا ہے، تو یہ کام عدالت کرے گی ۔ اگر کسی کو ضمانت ملتی ہے، تو وہ ’انجوائے‘ کرے۔ ہم جو کچھ ہم کریں گے پوری ایمانداری سے کریں گے، ہم کسی جذبہ کے ساتھ نہیں کریں گے۔ ہمیں غلط راہ پر جانے کی ضرورت نہیں ہے‘‘۔
مسٹر مودی نے کانگریس پر الزام لگایا کہ اس پارٹی میں صرف نہرو گاندھی کے خاندان کی تعریف کی جاتی ہے اور انہیں احترام کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ یا ڈاکٹر منموہن سنگھ کو اس لئے بھارت رتن نہیں دیا گیا کیونکہ وہ ’خاندان‘ سے نہیں تھے۔ انہوں نے کہا، ’’وہاں خاندان سے باہر کسی کو کچھ نہیں ملتا‘‘۔ وہیں دوسری طرف ان کی حکومت نے سابق صدر پرنب مکھرجی کو بھارت رتن دیا، یہ جانتے ہوئے بھی کہ انہوں نے اپنی پوری زندگی ایک پارٹی کے لئے وقف کر دی کیونکہ ان کی حکومت میں پارٹی یا خاندان کے نام پر نہیں کام کی بنیاد پر احترام کیا جاتا ہے۔
وزیر اعظم نے پنڈت جواہر لال نہرو کے 14 جولائی 1951 کے کانگریس کے منشور کو جاری کرتے ہوئے کہے گئے الفاظ كا حوالے دیتے ہوئے کہا دنیا کو ہندوستان کا بہت بڑا سبق ہے کہ سب سے پہلے فرائض آتے ہیں اور حق اور سہولت اسی فرائض سے آتے ہیں۔ سب لوگ حقوق اور سہولیات کے لئے لڑتے ہیں لیکن شائد کوئی کسی بھی فرائض کے لئے لڑتا ہے۔ اگر آپ فرض کو بھول جائیں تو آپ کے حقوق اور سہولت نہیں رہ پائے گی ۔
مسٹر مودی نے کہا کہ مہاتما گاندھی اور سابق وزیر اعظم لال بهادر شاستری کی اپیلوں کے بعد نئے دور میں گیس سبسڈی چھوڑنے کی اپیل کے نتائج سے ظاہر ہے کہ فرض کی راہ پر چلنے کے لئے ملک تیار ہے۔ انہوں نے کہا، ’’آئیے ہم سب مل کر نئے ہندوستان کی تعمیر میں صدر کی رہنمائی میں ان خطاب کی اصل روح کو جی کر حقیقی معنوں میں شکریہ کی تجویز کو منظور کریں۔