604 M.U.H 26/06/2019
بحرینی دارالحکومت منامہ میں آج ڈیل آف سنچری کے عنوان سے فلسطین پر امریکہ اور عرب حکمرانوں کی نشست ہونے جارہی ہے جس پر فلسطینی عوام کا خیال ہے کہ اس فورم میں فلسطین کے غدار ان کے خون کا سودا کریں گے.
صہیونیوں کے حق میں امریکی سرپرستی میں بعض عرب اور نام نہاد مسلم ممالک کے گٹھ جوڑ کو دیکھتے ہوئے یقینا یہ بات سامنے آتی ہے کہ منامہ کی نشست فلسطینی امنگوں سے سودا کرنے کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے.
آج یہ نشست ہونے جارہی ہے اور فلسطینیوں کا یہ خیال ہے کہ اس میں شریک ممالک اپنے منفی ہتکنڈوں سے فلسطینی عوام کے خون کا سودا کریں گے.
اس سمٹ کے زیادہ تر مندوب وہی لوگ ہیں جنہوں نے حالیہ برسوں میں ناجائز صہیونی ریاست کے ساتھ اپنے تعلقات کو برملا اعلان کیا یا اس کوشش میں ہیں کہ اس قابض ریاست کے ساتھ خفیہ تعلقات قائم کئے جائیں.
دوسری جانب فلسطینیوں نے اس اجلاس کا بائیکاٹ کیا ہے کیونکہ انھیں خطے کے عرب حکمرانوں سے کوئی امید نہیں بلکہ وہ اپنی جد و جہد کے سترویں سال میں بھی اپنے آپ کو تنہا سمجھتے ہیں.
آج تک عرب حکام نے دعوی کیا کہ فلسطینی بھائیوں کے حامی ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف عرب دنیا کے اندرونی مسائل پر مداخلت کا الزام لگایا ہے مگر اب حقیقت واضح ہوگئی کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی پیروی کے لئے قطار میں کھڑے رہے ہیں۔
بعض عرب قوم اپنے سربراہوں جو امریکی حکام کے توہین کے باوجود ان کی حمایت کر رہے ہیں کو خیانتکار قرار دیتے ہیں۔
دیوید کیمپ سے اوسلو کے معاہدے تک اور دو حکومت بنانے کے منصوبے سے آج تک جس کا نام سینچری ڈیل رکھا گیا ہے، عرب ممالک کی تحقیر اور توہین مسلسل طور پر جاری ہے اور ٹرمپ نے آسانی سے سعودیوں اور اماراتی حکام کو دودھ دینے والے گائے کا نام دیا ہے۔
ٹرمپ آج "صدی معاہدہ” کے منصوبے کے ساتھ گزشتہ 40 سالوں کے دوران دوسرے امریکی سربراہوں اور دیوید کیمپ اور اوسلو میں عرب حکام کے درمیان سازشوں کی کامیابی کے لئے کوشش کر رہا ہے مگر ہمیشہ فلسطینی قوم کے مزاحمت کے ساتھ شکست کا سامنا ہوگئے ہیں۔
کیا ٹرمپ اس منصوبے کے نفاذ پر کامیاب ہوگا، اس سوال کا جواب فلسطینی عوام کے سامنے ہیں۔
امریکہ اور صہیونیوں کی ڈیل آف سنچری جیسی سازش فلسطینی پناہ گزینوں کے اپنے وطن کی واپسی کو روک کر رہی ہے اور بیت المقدس کو ناجائزی صہیونی ریاست کے دارالخلافہ کے طور مانا جائے گا۔
Imambara Ghufranmaab
Add : Maulana Kalbe Husain Road, Chowk, Lucknow-3 (INDIA)
مجلس علماء ھند پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں۔ ادارہ کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔